کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 34
پرجمعہ کے دن میدان عرفات میں قیام کے وقت نازل ہوئیں ۔‘‘[1]
مکی اور مدنی کی پہچان :
مکی اور مدنی آیات اپنے اسلوب اور موضوع کی وجہ سے ممتاز اور جداگانہ پہچان رکھتی ہیں ۔
ا۔اسلوب کے لحاظ سے[2]:
۱: غالب طور پر مکی آیات میں اسلوب قوی اور خطاب میں شدت ہوتی ہے ۔ کیونکہ مخاطبین کی اکثریت اعراض کرنے والے اور متکبرین کی ہوتی تھی ۔ اور ان کے ساتھ یہی اصول مناسب ہے ۔ دیکھیں : سورت مدثر اور سورت قمر ۔
اور مدنی سورتیں ان کے اسلوب میں غالباً نر می اور خطاب میں آسانی/نرمی ہے ۔ اس لیے کہ یہاں پر مخاطب لوگ ماننے و الے اور اطاعت گزار ہیں ۔ دیکھیں : سورت مائدہ ۔
۲: مکی قرآن میں غالب طور پر آیات چھوٹی اور قوی حجت والی ہیں ۔ کیونکہ مخاطب لوگوں کی اکثریت سرکش اورنافرمان ہیں ۔ اس لیے ان کے مناسب حال خطاب سے انہیں مخاطب کیا گیا ‘ جیساکہ سورت طور میں ہے ۔
جب کہ مدنی حصہ میں لمبی آیات ہیں جن میں بغیر کسی حجت بازی کے احکام کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ، کیونکہ ان کے احوال کا تقاضا یہی تھا ۔ اس کے لیے پڑھیں ، آیت ِدَین ( قرض) سورت بقرہ ۔
موضوع کے لحاظ سے :
مکی سورتوں میں غالب طور پر توحید اور عقیدہ سلیمہ کو بیان کیا گیا ہے ۔ خصوصاً ان امور کو جو توحید ِ الوہیت اور ایمان بالبعث سے متعلق ہیں ۔ کیونکہ مخاطب لوگوں کی اکثریت ان امور کی منکر تھی ۔
[1] ) بخاری (۴۵) مسلم (۵/۳۰۱۷)۔
[2] ) اس میں بلاغت پائی جاتی ہے کہ مقتضی حال کے مطابق آیات نازل ہوتی ہیں ۔