کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 19
نزولِ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے قرآن ماہ ِ رمضان المبارک میں نازل ہوا ۔ فرمان ِ الٰہی ہے: {إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ} (القدر:۱) ’’بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شب ِ قدر میں نازل کیا۔‘‘[1] اور فرمایا: { إِنَّا أَنزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ إِنَّا کُنَّا مُنذِرِیْنَo فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکِیْمٍ } (الدخان:۳تا۴) ’’بیشک ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم توڈرانے والے ہیں۔ اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ } (البقرہ:۱۸۵) ’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں۔‘‘
[1] ) یہ آیات جنہیں شیخ رحمہ اللہ نزول قرآن کے بارے میں نقل کیا ہے ‘ اس میں ایک وضاحت ضروری ہے۔ یہ پورا قرآن ایک ہی بار لوح محفوظ سے آسمانی دنیا میں ’’ بیت العزت‘‘ میں نازل ہوا ‘ یہ شب قدر والے دن ہوا ۔ یہی جمہور مفسرین کی رائے ‘ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے ۔ جب کہ وہاں سے زمین پر دھیرے دھیرے تئیس سال کے عرصہ میں نازل ہوا۔ اہل علم کے ہاں مشہور قول کے مطابق جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی وحی نازل