کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 15
’’اوریہ کتاب بھی ہم نے ہی اتاری ہے، برکت والی ہے۔ تو اس کی پیروی کرو اور (اللہ سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے۔‘‘[1] اور فرمایا: {إِنَّہُ لَقُرْآنٌ کَرِیْمٌ } (الواقعہ:۷۷) ’’ بے شک یہ بڑے رتبے والا قرآن ہے۔‘‘ اور فرمایا: {إِنَّ ہَـذَا الْقُرْآنَ یِہْدِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ أَقْوَمُ } (الاسراء:۹) ’’بے شک یہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {لَوْ أَنزَلْنَا ہَذَا الْقُرْآنَ عَلَی جَبَلٍ لَّرَأَیْتَہُ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰهِ وَتِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُونَ} (الحشر:۲۱) ’’ اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم دیکھتے کہ اللہ کے خوف سے دبا اور پھٹا جاتا ہے اور یہ باتیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَۃٌ فَمِنْہُم مَّن یَقُولُ أَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہَـذِہِ إِیْمَاناً فَأَمَّا الَّذِیْنَ آمَنُواْ فَزَادَتْہُمْ إِیْمَاناً وَہُمْ یَسْتَبْشِرُونَ٭وَأَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوبِہِم مَّرَضٌ فَزَادَتْہُمْ رِجْساً إِلَی رِجْسِہِمْ وَمَاتُواْ وَہُمْ کَافِرُونَ} (التوبہ:۱۲۴تا۱۲۵)
[1] ) آیت کریمہ لعل بمعنی ترجی کے نہیں ‘ بلکہ تعلیل کے لیے ہے ‘ ایسے ہی پورے قرآن میں ہے۔ ’’ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (مذاق سے) پوچھتے ہیں