کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 112
یہاں پر لفظ {وَبَعَثْنَا} لا کر غائب سے متکلم کی طرف التفات کیا گیا ہے ۔
۴: متکلم سے غائب کی طرف التفات : جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{ إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَo فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ} (الکوثر)
’’بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے ۔ آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی کیا کریں۔‘‘
میں لفظ ’’لربک ‘‘ سے کلام کو متکلم سے غائب کی طرف موڑا گیا ہے۔
(التفات کے فوائد):
التفات کے بہت سے فوائد ہیں ‘ ان میں سے :
۱: اسلوب کے تبدیل ہونے سے مخاطب کو بیدار اور متوجہ کرنا ۔
۲: اسے معانی میں غور و فکر پر بر انگیختہ کرنا۔ کیونکہ اسلوب کا بدل جانا سبب میں غور وفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے ۔
۳: تھکان اور ملال کو دور کرنا ‘ اس لیے کہ ایک ہی اسلوب پر مستقل رہنے سے جی اکتا جاتا ہے ۔
التفات کے یہ عام فوائد اس کی تمام صورتوں میں ہیں ۔ جب کہ خاص فوائد کا تعین ہر صورت اور مقام کے لحاظ سے ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
وصلی اللّٰه تعالیٰ علی نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ و بارک و سلم علیہ
****