کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 10
مقدمۂ مؤلف
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِِنَا وَسَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ھَادِيَ لَہٗ، وَأَشْھَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ صلی اللّٰه علیہ و علی آلہ و صحبہ من تبعہم بإحسان إلی یوم الدین و سلم تسلیماً۔ أَمَّـا بَعْــــــدُ :
یہ بات ہر فن کے لیے اہم ترین ہے کہ انسان اس کے اصول سیکھے ۔جو اس کے لیے اس فن کوسمجھنے اور اس کے اصول کی تخریج میں مدد گار ثابت ہوں گے‘ تاکہ اس کا علم مضبوط اصولوں اور قوی بنیادوں پر مبنی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو انسان اصول سے محروم رہا ‘ وہ وصول( مقصد پانے ) سے محروم رہا ۔
فنون ِ علم میں سب سے جلیل القدر ، بلکہ سب سے بڑا اور اشرف و اعظم علم علم ِ تفسیر ہے ۔ جس سے اللہ تعالیٰ کے کلام کے معانی بیان ہوتے ہیں ۔ اہل علم نے اس کے لیے کچھ اصول مقرر کیے ہیں ، ایسے ہی علم حدیث اور علم فقہ کے لیے بھی اصول مقرر کیے ہیں۔
میں نے امام محمد بن سعود اسلامک یو نیورسٹی میں تعلیمی انسیٹیوٹ کے طلباء کی آسانی کے لیے اس علم میں کچھ لکھا تھا۔
بعض لوگوں نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس فن میں کچھ خاص طور پر جداگانہ لکھوں تاکہ یہ کتابچہ آسان اور جامع ہوجائے۔
سو میں نے ان کی طلب پر لبیک کہتے ہوئے یہ بیڑا اٹھایا ہے ، اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اس سے لوگوں کو فائدہ دے اس (علم ) کا خلاصہ یہ ہے :