کتاب: اصول حدیث - صفحہ 68
’’اے بلال ! لوگوں میں اعلان کرو کہ کل روزہ رکھیں ۔‘‘
ج-:صحابہ میں سب سے آخر میں مرنے والے :
صحابہ میں سب سے آخر میں مرنے والے علی الاطلاق: عامر بن واثلہ لیثی رضی اللہ عنہ ہیں ‘ جن کا مکہ مکرمہ میں سن ۱۱۰ ھجری میں انتقال ہوا۔[1]
مدینہ میں سب سے آخر میں مرنے والے : محمود بن ربیع الأنصاری الخزرجی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ جن کا انتقال سن ۹۹ ہجری میں ہوا۔[2]
شام میں سب سے آخر میں مرنے و الے : دمشق میں حضرت واثلۃ بن اسقع لیثی رضی اللہ عنہ ہیں جن کا سن ۸۶ ہجری میں انتقال ہوا۔[3]
حمص میں سب سے آخر میں مرنے والے : عبداللہ بن بسر المازنی رضی اللہ عنہ ہیں ‘ جن کا انتقال سن ۹۶ ہجری میں ہوا۔[4]
بصرہ میں سب سے آخر میں مرنے والے : أنس بن مالک انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ ہیں ‘ جن کا انتقال سن ۹۳ ہجری میں ہوا۔[5]
کوفہ میں سب سے آخر میں مرنے والے : عبد اللہ بن ابی أوفی اسلمی رضی اللہ عنہ ہیں ‘ جن کا انتقال سن ۸۷ ہجری میں ہوا۔ [6]
[1] الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۲۴۱۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۵۶۷ ۔ الإصابۃ في تمیز الصحابۃ برقم ۴۴۳۹ ج ۳/۶۰۵۔
[2] الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۴۲۹۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۹۹۳۔ الإصابۃ في تمیز الصحابۃ برقم ۱۰۶۴۹ ج ۷/۴۱۶۔
[3] الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۴۹۵۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۱۰۹۹۔ الإصابۃ في تمیز الصحابۃ برقم ۹۰۹۳ ج ۶/۵۹۱۔
[4] الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۲۶۳۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۵۸۵۔
[5] تہذیب التہذیب ۳/۳۶۹۔ الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۳۵۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۷۹ الإصابۃ في تمیز الصحابۃ برقم ۲۷۷ ج ۱/۱۲۶۔
[6] الاستعیاب في معرفۃ أصحاب ۱/۲۶۱۔ اسد الغابۃ في معرفۃ الصحابۃ ۱/۵۸۴۔ الإصابۃ في تمیز الصحابۃ برقم ۶۱۶۸ ج ۵/۸۔