کتاب: اصول حدیث - صفحہ 64
(( أما ہذا فقد عصی أبا القاسم صلي اللّٰہ عليه وسلم ۔))[1] ’’ رہا یہ آدمی تو اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۔‘‘ اور ایسے ہی اگر صحابی کسی چیز کے متعلق کہہ دے کہ یہ اطاعت کا کام ہے۔ کیونکہ معصیت یا اطاعت میں سے کچھ بھی نہیں ہوسکتا‘ مگر شارع کی نص کے ساتھ ۔ صحابی اپنی طرف سے کسی ایسی چیز میں بالجزم نہیں کہہ سکتا ‘ صرف اس صورت کے کہ اس کے پاس شارع کی طرف سے علم ہو۔ ہفتم…: راوی کا صحابی کے متعلق کہنا کہ: ’’ رفع الحدیث ‘‘ او ’’ روایۃ۔‘‘ جیسا کہ سعید بن جبیر رحمہ اللہ کی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ، فرمایا: ((الشفاء في ثلاثۃ : شربۃ عسل‘ و شرطۃ محجم‘ وکیۃ النار ‘ وأنہی أمتي عن الکي‘‘ ۔رفع الحدیث )) [2] ’’ شفاء تین چیزوں میں ہے: شہد کا پینا ، سنگی لگانے والے کی سنگی‘ اور آگ سے داغنے میں ۔او رمیں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ اس حدیث کو مرفوع کہا ۔ اور سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ‘ فرماتے ہیں : ’’الفطرۃ خمس- أو خمس من الفطرۃ - الختان‘ الاستحداد ‘ ونتف الابط ‘ وتقلیم الأظافر وقص الشارب۔‘‘[3] ’’فطرت پانچ چیزیں ہیں -یاپانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں -استرا استعمال کرنا
[1] رواہ مسلم (۶۵۵) کتاب المساجد ۴۵۔ باب النہي عن الخروج من المسجد إذا أذن المؤذن۔ [2] رواہ البخاري (۵۶۸۰) کتاب الطب؛ ۳۔ باب الشفاء في ثلاثۃ۔ [3] رواہ البخاري (۵۸۸۹) کتاب اللباس؛ ۶۳۔ باب قص الشارب۔ ومسلم (۲۵۷) کتاب الطہارۃ ‘ ۶۔باب خصال الفطرۃ۔