کتاب: اصول حدیث - صفحہ 63
							
						
								
((أمرنا أن نخرج في العیدین العواتق۔))[1]
’’ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین میں دوشیزاؤں کو-عید گاہ کی طرف- نکالیں ۔‘‘ 
ان ہی کا دوسرا قول ہے: 
((نہینا عن اتباع الجنائز و لم یعزم علینا۔))[2]
’’ ہمیں منع کیا گیا کہ ہم جنازوں کے ساتھ چلیں ‘ مگر ہم پر سختی نہیں کی گئی ۔‘‘ 
اورجیساکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے : 
 ’’ لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو‘ [صرف یہ کہ حیض والی عورت پر تخفیف کی گئی ]۔‘‘ [3]
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا قول : 
((وُقِّتَ لنا في قص الشارب و تقلیم الأظافر ونتف الإبط وحلق العانۃ أن لا نترک فوق أربعین لیلۃ ۔))[4]
’’ ہمارے لیے وقت مقرر کیا ، مونچھیں کاٹنے ‘ ناخن کاٹنے‘ زیر بغل نوچنے ‘ اورزیر ناف منڈوانے کے لیے کہ ہم انہیں چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔‘‘
ششم…: صحابی کسی چیز پر حکم لگائے کہ یہ معصیت کا کام ہے : جیساکہ آذان کے بعد مسجد سے نکلنے والے کے لیے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کافرمان ہے :
						    	
						    
						    	[1] 	رواہ البخاري (۳۵۱) کتاب الصلاۃ ‘ ۲۔باب وجوب الصلاۃ في الثیاب‘ومسلم (۸۹۰) کتاب صلاۃ العیدین ‘ ۱۔ باب ذکر إباحۃ خروج النساء في العیدین إلی المصلی وشہود الخطبۃ مفارقات للرجال۔
[2] 	رواہ البخاري (۱۲۷۸) کتاب الجنائز‘ ۳۰۔ باب اتباع النساء الجنائز ۔ومسلم (۹۳۸) کتاب الجنائز‘ ۱۱۔ باب نہی النساء عن اتباع الجنائز۔
[3] 	رواہ البخاري (۱۷۵۵) کتاب الحج ‘ ۱۴۴۔ باب طواف الوداع ۔ومسلم (۱۳۲۸) کتاب الحج‘ ۶۷۔ باب وجوب طواف الوداع و سقوطہ عن الحائض ۔
[4] 	رواہ مسلم (۲۵۸۹) کتاب الطہارۃ‘ ۱۶۔ باب خصال الفطرۃ۔
						    	
							
						