کتاب: اصول حدیث - صفحہ 60
اس کی مثال تقریر سے : اس لونڈی کا قصہ ہے ‘ جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا : [1]
’’أین اللہ‘‘ ؟’’اللہ کہاں ہے‘‘ ؟ تو اس نے کہا :
’’ في السماء ‘‘ ’’ آسمان میں ہے۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس پر برقرار رکھا۔
ایسے ہی ہر وہ قول اور فعل جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا ہو‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انکار نہ کیا ہو‘ تووہ صریح مرفوع تقریر ہوگی۔
اس کی مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقیات سے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی اور بہادر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی بھی کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کیا گیا ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو:’’ نہیں ہے ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مسکراتے تھے ۔نرم اخلاق او ر نرم گوشہ والے تھے۔کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں سے ایک کا اختیار نہیں دیا گیا‘ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کو قبول کیا ، سوائے اس کے کہ اس میں کوئی گناہ ہو، اس صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ اس [گناہ والے کام]سے دور رہنے والے ہوتے تھے۔‘‘[2]
اس کی مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات سے :
[1] رواہ مسلم (۵۳۷) کتاب المساجد‘ ۷۔ باب تحریم الکلام في الصلاۃ و نسخ ما کان إباحتہ۔ امام مالک في الموطأ (۱۴۶۴) کتاب العتق والولاء ‘ -باب ما یجوز من العتق في الرقاب الواجبۃ ۔ والبہیقي في السنن الکبری (۱۴۲۴۹) کتاب الظہار ؛ باب إعتاق الخرساء إذا أشارت بالإیمان وصلت۔ وسنن أبي داؤد (۲۸۷۳) کتاب الإیمان و النذور -باب في الرقبۃ المؤمنۃ۔
[2] صحیح البخاری(۳۰۶۳)کتاب بدء الخلق؛ -باب ذکر الملائکۃ۔مسند أبي یعلی(۴۳۸۲) ۔ اسنادہ صحیح۔