کتاب: اصول حدیث - صفحہ 40
جب کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے صحیح مرفوع روایت میں ثابت ہے کہ : ’’ بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ کندھوں کے برابر کر دیتے، (ایسا آپ )جب نماز شروع کرتے تو بھی کرتے ‘جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے ‘ ‘۔بغیر کسی تفریق کے ایسے کیا کرتے۔‘‘[1] اگر یہ زیادتی دوسرے راوی کے روایت کے منافی نہ ہو تو اسے قبول کیا جائے گا کیونکہ اس میں زیادہ علم ہے ۔ اس کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے : ((ما مِنكُم مِن أحَدٍ يَتَوَضَّأُ فيُبْلِغُ الوَضُوءَ أو یسبغ الوضوء ، ثم یقول : أشْهَدُ أنْ لا إلَهَ إلّا اللّٰہُ وحْدَهُ لا شَرِيكَ له وأَشْهَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورَسولُهُ. ، إلّا فُتِحَتْ له أبْوابُ الجَنَّةِ الثَّمانِيَةُ يَدْخُلُ مِن أيِّها شاءَ. ۔)) [2] ’’ تم میں سے کوئی ایک ایسا نہیں ہے، جب وہ وضو کرتا ہے ، اور اچھی طرح وضو کرتاہے ،یا وضوء کو پورا پورا کرتا ہے ، اور پھرکہتاہے: ’’ أشْهَدُ أنْ لا إلَهَ إلّا اللّٰہُ وحْدَهُ لا شَرِيكَ له وأَشْهَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورَسولُهُ ۔‘‘ میں گواہی دیتا ہوں ،کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، ،مگر اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ،وہ جس سے چاہے داخل ہوجائے۔‘‘ امام مسلم نے اسے دو سندوں سے روایت کیا ہے ۔ ایک میں (وحدہ لاشریک لہ) کے بعد یہ الفاظ زیادہ ہیں : ’’إلا اللہ۔‘‘
[1] رواہ البخاري (۷۳۵) کتاب الآذان‘ ۸۳۔ باب رفع الیدین في التکبیرۃ الأولی مع الإفتتاح سواء ۔ومسلم (۳۹۰) کتاب الصلاۃ ‘ ۴۔ باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الإحرام و الرکوع وفي الرفع من الرکوع؛ وأنہ لا یفعلہ إذا رفع من السجود۔ [2] ومسلم (۲۳۴) کتاب الطہارۃ ‘ ۶ باب الذکر المستحب عقب الوضوء۔