کتاب: اصول حدیث - صفحہ 37
اسے بخاری کی روایت واضح کرتی ہے ‘ کہ آپ نے کہا : (أسْبِغُوا الوُضُوءَ) فإنَّ أبا القاسِمِ صلي اللّٰہُ عليه وسلم قال:’’ ويْلٌ لِلْأَعْقابِ مِنَ النّارِ ۔‘‘[1] ’’(اچھی طرح وضوء کرو)، بیشک ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (خشک)ایڑیوں کے لئے آگ کا عذاب ہے۔‘‘ وسط ِ حدیث کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزولِ وحی شروع ہونے کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے‘ جس میں وہ فرماتی ہیں : ((وكانَ يَلْحَقُ بغارِ حِراءٍ فَيَتَحَنَّثُ فيه (وھو التعبد ) اللَّيالِيَ ذَواتِ العَدَدِ۔))[2] ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار ِ حراء میں خلوت نشین ہوتے اور کئی راتوں تک بندگی (عبادت) کرتے رہتے ۔‘‘ یہ الفاظ: ’’ (وھو التعبد) امام زہری رحمہ اللہ کی طرف سے ادراج ہے ۔ جسے ان ہی کی سند سے بخاری کی ایک روایت ظاہر کرتی ہے ‘ جس کے الفاظ یہ ہیں : ((وكانَ يَلْحَقُ بغارِ حِراءٍ فَيَتَحَنَّثُ فيه -قال:والتحنث التعبد ) اللَّيالِيَ ذَواتِ العَدَدِ ۔)) آخر حدیث کی مثا ل: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے : بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن أمتي یدعون یوم القیامۃ غراً محجلین من آثار الوضوء ۔
[1] رواہ البخاري (۵۶۱) کتاب الوضوء‘۲۹- باب غسل الأعقاب۔ومسلم(۲۴۲) کتاب الطہارۃ ‘۹ باب وجوب غسل الرجلین بکمالہما وفیہ کلام أبي ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ ممیزاً عن کلام رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم ۔ [2] متفق علیہ۔رواہ البخاري (۳) کتاب الوضوء‘3- باب غسل الأعقاب۔و مسلم (۱۶۰) وبعد (۲۵۲) کتاب الطہارۃ ‘۷۳باب وجوب غسل الرجلین بکمالہما۔ والروایۃ المفصلۃ عند البخاري (۴۹۵۳) کتاب التفسیر‘۹۶- باب سورۃ العلق۔فتح الباري (۸/۷۱۷)۔