کتاب: اصول حدیث - صفحہ 17
طرف منسوب کی جاتی ہے۔ [1] جب کہ حدیث قدسی کا معنی اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے‘ لفظ نہیں ۔ اس لیے حدیث قدسی کی تلاوت سے عبادت نہیں کرتے ۔ اور نہ ہی یہ نماز میں پڑھی جاتی ہے۔ اور نہ ہی اس سے چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔اور نہ ہی یہ تواتر سے ایسے منقول ہے جس تواتر سے قرآن منقول ہے ۔ بلکہ اس میں صحیح بھی ہوتی ہے ‘ ضعیف بھی اور موضوع بھی ۔
خبر کی نقل کے اعتبار سے اقسام :
متواتر :
(۱) … متواتر کی تعریف (ب) …اس کی اقسام مع مثال (ج) …اس کا فائدہ
ا: متواتر کی تعریف : متواتر وہ ہے جس کو بہت بڑی جماعت روایت کرے ۔ اور عادت میں ان سب کا جھوٹ پر جمع ہونا محال ہو‘ اور یہ حدیث محسوس چیز کا فائدہ دیتی ہو۔‘‘
ب: اس کی اقسام مع مثال : متواتر کی دو قسمیں ہیں :
اوّل…: متواتر لفظی و معنوی دوم…: متواتر معنوی فقط
متواتر لفظی و معنوی وہ ہے جس کے لفظ اور معنی پر راویوں کا اتفاق رہا ہو۔
اس کی مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے :
((مَن كذبَ عليَّ متعمِّدًا فليتبَوَّأ مقعدَهُ منَ النّارِ۔))[2]
’’ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے ۔‘‘
[1] اس سے وہ چیزیں مستثنیٰ ہیں جن کے متعلق علم ہوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بارے میں وحی ہوئی تھی ۔ جیسے مستقبل کے متعلق غیب کی خبریں ۔ جیساکہ یعلی بن امیہ کی حدیث میں ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے احرام باندھا اور اس نے خوشبو لگا رکھی تھی ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ۔ یہاں تک کہ اس معاملہ میں وحی آگئی ۔ تو اس جیسی روایات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لفظاً منسوب کی جائیں گی نہ کہ معنی ً۔
[2] دیکھیں : بخاری(۱۲۹۱)کتاب الجنائز‘۳۴-باب ما یکرہ من النیاحۃ علی المیت …عن المغیرۃ ۔ وھو ایضاً في البخاری (۱۱۰) کتاب العلم‘۳۸-باب إثم من کذب علی النبی صلي اللّٰہ عليه وسلم ۔ومسلم (۳) المقدمۃ ‘۲-: باب تغلیظ الکذب علی رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم من حدیث أبي ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ۔ وبلا المقدمۃ ‘۱۔ باب وجوب الروایۃ عن الثقات و ترک الکذابین والتحذیرمن الکذب علی رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم من حدیث المغیرۃ بن شعبۃ و سمرۃ بن جندب رضی اللّٰہ عنہما۔وانظر ((الفتح)) (۱/۲۰۳-۲۰۴)۔