کتاب: اصول حدیث - صفحہ 112
اوقات استاد بیرونی اسباب سے متأثر ہونے کی وجہ سے ایسے کررہا ہو۔اوراس حالت میں وہ شاگرد سے کوئی ایسی بات برداشت نہ کرے جو عام سکون اور راحت کی حالت برداشت کرتا ہے۔ (۵) مذاکرہ اور ضبط: طالب علم اس بات کی حرص کرے کہ وہ جو علم سیکھ رہا ہے ‘ اس کا مذاکرہ کرے‘ اور اس علم کو ضبط کرے‘ اور جو کچھ سیکھا ہے ‘ اسے محفوظ کرے ۔ خواہ اسے اپنے سینے میں حفظ کر کے محفوظ کرے ‘ یا اسے لکھ کر محفوظ کرے۔ اس لیے کہ انسان نسیان کا پتلا ہے۔ اگروہ اس بات کی حرص نہیں کریگا توجو علم حاصل کیا ہے ‘ اسے بھلا دے اور ضائع کردے گا۔شاعر کہتا ہے: ’’علم شکار ہے ‘ اور کتابت اس کے لیے قید ہے اپنے شکار کو مضبوط رسیوں سے باندھ لو۔ یہ حماقت ہے کہ تم ہرن کو شکار کرو اور پھر اسے خلائق میں آزاد گھومتی چھوڑ دو۔‘‘ اور چاہیے کہ اپنی کتابوں کو ضائع ہونے سے بچانے کا اہتمام کرے‘ اور انہیں مختلف قسم کی آفات سے بچاکر رکھے۔ کیونکہ یہ اس کی زندگی کا ذخیرہ ہیں ‘ اور اس ضرورت کے وقت کا اس کا مرجع ہیں ۔ یہاں پر کتاب ’’ مصطلح الحدیث ‘‘ کا دوسرا حصہ ختم ہوا ۔ جو علمی معاہد میں دوسرے سال کے نصاب پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب اس کے مؤلف محمد بن صالح العثیمین کے ہاتھ پرمکمل ہوئی۔ ۱۶ ربیع الثانی ۱۳۹۶ ہجری