کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 99
’’ اللہ ہی تو ہے جس نے سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور ترازو ۔‘‘
میزان وہ ہے جس سے امور کا وزن کیاجاتا ہے ‘ اور ان کے درمیان قیاس کیا جاتا ہے ۔
۲: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہُ ﴾ (الانبیاء:۱۰۴)
’’ جس طرح ہم نے پہلے پیدا کیا اُسی طرح دوبارہ پیدا کریں گے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاللّٰهُ الَّذِیْ أَرْسَلَ الرِّیَاحَ فَتُثِیْرُ سَحَاباً فَسُقْنَاہُ إِلَی بَلَدٍ مَّیِّتٍ فَأَحْیَیْنَا بِہِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا کَذَلِکَ النُّشُورُ ﴾ (الفاطر:۹)
’’ اور اللہ ہی تو ہے جو ہوائیں چلاتا ہے اور وہ بادل کو ابھارتی ہیں پھر ہم ان کو ایک ویران زمین کی طرف چلاتے ہیں پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیتے ہیں اسی طرح مُردوں کو جی اٹھنا ہو گا۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو دوبارہ زندہ کرنے کی تشبیہ پہلی بار پیدا کرنے سے دی ہے۔ اور مردوں کو زندہ کرنے کی بنجر زمین کی آبادی سے تشبیہ دی ہے ، یہی قیاس ہے۔[1]
سنت کے دلائل میں سے :
۱: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے لیے فرمایا تھا جس نے اپنی ماں کی موت کے بعد اس پر فرض روزں کے متعلق پوچھا تھا :
’’ کیا تم سمجھتی ہو کہ اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اس کی طرف سے ادا کرتی، تو کیا یہ اس کی طرف سے ادا ہوجاتا ؟۔‘‘ اس نے کہا :’’ ہاں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ پس اپنی والدہ کی طرف سے روزے رکھو۔‘‘[2]
[1] (قاعدہ ): ہر ضرب مثل جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بیان کیا ہو‘وہ قیاس پر دلیل ہے ۔ کیونکہ اس سے مقصود امر معنوی کو امر حسی سے ملانا ہے ‘‘۔
[2] رواہ البخاری (۱۹۵۳)کتاب الصوم‘۴۲-باب من مات و علیہ الصوم۔ ومسلم (۱۱۴۸) کتاب الصیام‘۴۲-باب قضاء الصوم عن المیت۔