کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 98
قیاس قیاس کی تعریف: لغت میں قیاس کامعنی ہے : ’’ تقدیر اور مساوات ۔‘‘ اصطلاح میں …: ’’تسویۃ فرع بأصل في حکم لعلۃ جامعۃ بینہما۔‘‘ ’’ فرع کو حکم میں اصل سے ملانا ‘ ان دونوں کے درمیان مشترک علت کی وجہ ۔‘‘ [قیاس کے ارکان] ۱: فرع: مقیس ( جس کو قیاس کیا جائے ) کو کہتے ہیں ۔ ۲: اصل : مقیس علیہ (جس پر قیاس کیا جائے ) کو کہتے ہیں ۔ ۳: حکم: ’’ جو دلیل شرعی کا مقتضی ہو‘ وجوب ‘ تحریم ‘ صحت ‘ فساد اور کسی اور نو ع میں ۔ ۴: علت : ’’ وہ معنی جس کی وجہ سے اصل میں حکم ثابت ہوا ہے ۔‘‘[1] قیاس کے یہ چار ارکان ہیں ۔ اور قیاس ان دلائل میں سے ایک ہے جن سے شرعی حکم ثابت ہوتا ہے۔ کتاب و سنت اور اقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے شرعی دلائل قیاس کے معتبر ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ کتاب اللہ کے دلائل میں سے : ۱: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اللَّہُ الَّذِیْ أَنزَلَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِیْزَانَ﴾ (الشوری:۱۷)
[1] اس بنا پر امور تعبد میں کوئی قیاس نہیں ہوگا ؛کیونکہ اس میں قیاس کے ارکان میں سے ایک رکن نہیں پایا جاتا ‘ اور وہ رکن ہے : علت جو اصل اور فرع میں مشترک ہو ‘‘۔