کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 87
خامس:جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب و سنت کی مجمل نصوص کو بیان کرنے کے لیے کیا ہو۔ یہ آپ پر واجب ہے ‘ یہاں تک کہ وہ واضح ہوجائے ‘ کیونکہ تبلیغ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب ہے۔ پھر اس نص کا حکم ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مبین(واضح ) ہوگا ‘ اگر وہ واجب ہے ‘ تو اس فعل کا کرنا واجب ہوگا ‘ اور اگر وہ نص مندوب ہے تو اس فعل کا کرنا مندوب ہوگا۔ واجب کی مثال : واجب نمازوں کابجا لاناہے جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کیا ‘ یہ اللہ تعالیٰ کے مجمل قول کا بیان ہے : ﴿أقیموا الصلاۃ ﴾ (البقرہ:۴۳) ’’نماز قائم کرو۔‘‘ اور مندوب کی مثال : طواف سے فراغت کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھنا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے مجمل قول کا بیان ہے : ﴿وَاتخَّذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاہِیْمَ مُصَلًّی ﴾ (البقرہ:۱۲۵) ’’جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنا لو ۔‘‘ یہ اس طرح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کی طرف بڑھے ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے۔ مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھنے سنت ہیں ۔‘‘[1]،[2] کسی چیز پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر[یعنی خاموش رہنا] اس کے جواز کی دلیل ہے جیسے وہ کام کیا گیا ہواور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برقرار رکھا ہو‘ خواہ وہ قولاً ہو یا فعلاً۔ قول پر برقرار رکھنے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال : ’’ اس لونڈی کے کلام کو برقرار رکھنا ہے جس سے پوچھا تھا :’’ اللہ کہا ں ہے ؟۔ تو اس نے کہا : آسمان میں ۔‘‘[3]
[1] رواہ مسلم (۱۲۱۸) کتاب الحج‘۱۰- باب حجۃ النبي صلي الله عليه وسلم ۔ [2] فائدہ : حنابلہ میں مشہور مذہب یہی ہے کہ مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھنے سنت ہیں ۔ اور اہل علم میں سے بعض نے اسے واجب کہا ہے ‘ اور یہی قول قوی ہے ؛ کہ طواف کی دو رکعت واجب ہیں ۔ [3] مسلم (۵۳۷) کتاب المساجد؛ ۷- باب تحریم الکلام في الصلاۃ ونسخ ما کان من إباحۃ۔ ومالک في الموطأ(۲/۷۷۶) کتاب العتق ‘۶باب ما یجوز من العتق في الرقاب الواجبۃ۔