کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 83
ثابت ہے ، جب شادی شدہ مردیا عورت [زنا]کریں ، اور ان پر گواہی قائم ہوجائے ‘ یا حمل ظاہر ہو‘ یا اس کا اعتراف کرلیں ۔‘‘[1] حکم باقی رکھ کر لفظ منسوخ کرنے میں حکمت امت کا اس پر عمل کے بارے میں امتحان ہے جس کے الفاظ قرآن میں نہیں پائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام پر ان کے ایمان کی تحقیق ہے۔ یہ یہود کے حال کے برعکس ہے جنہوں نے تورات میں آیت ِ رجم کو چھپانے کی کوشش کی تھی۔ ۳: حکم اور لفظ دونوں کے منسوخ ہونے کی مثال : جیساکہ :’’ رضاعت میں دس چوسنیوں سے حرمت کا حکم ‘ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث میں ابھی گزرا۔ اور نسخ کی اپنے ناسخ کے اعتبار سے چار اقسام ہیں : اول: قرآن کا قرآن سے نسخ ‘ اس کی مثال آیات ِ مصابرہ میں گزر چکی۔ دوم : قرآن کا سنت سے نسخ : میں نے اس کی کوئی صحیح اور درست و سلیم مثال نہیں پائی ۔ سوم : سنت کا قرآن سے نسخ : اس کی مثال بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا ایک ثابت سنت ہے ‘ جو استقبال کعبہ والی ثابت آیت سے منسوخ ہے ‘ فرمان ِ الٰہی ہے : ﴿فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَیْثُ مَا کُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوِہَکُمْ شَطْرَہُ ﴾ (البقرہ:۱۴۴) ’’آپ اپنا منہ مسجد حرام ( خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لیں اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو ۔‘‘ چہارم: سنت کا سنت سے نسخ : اس کی مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((کنت نہیتکم عن النبیذ في الأوعیۃ ، فاشربوا ما شئتم، ولا تشربوا مسکراً۔))
[1] رواہ البخاری (۶۸۲۹) کتاب الحدود‘۳۰۔ باب الاعتراف بالزنا ۔ و مسلم (۱۶۹۱)کتاب الحدود‘۴۔ باب رجم الثیب في الزنا ‘‘۔