کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 82
اوّل: جس کا حکم منسوخ ہوگیا ہو اور لفظ باقی ہوں ‘یہ قرآن میں بہت زیادہ ہے۔ اس کی مثال آیات مصابرہ ہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ إِن یَکُن مِّنکُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ یَغْلِبُواْ مِئَتَیْنِ ﴾(الانفال:۶۵) ’’اگر تم میں بیس آدمی ثابت قدم ہوں گے تو دوسو پر غالب رہیں گے۔‘‘ یہ حکم اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے منسوخ ہے : ﴿الآنَ خَفَّفَ اللّٰهُ عَنکُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِیْکُمْ ضَعْفاً فَإِن یَکُن مِّنکُم مِّئَۃٌ صَابِرَۃٌ یَغْلِبُواْ مِئَتَیْنِ وَإِن یَکُن مِّنکُمْ أَلْفٌ یَغْلِبُواْ أَلْفَیْنِ بِإِذْنِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ مَعَ الصَّابِرِیْنَ ﴾ (الانفال:۶۶) ’’ اب اللہ نے تم پر سے بوجھ ہلکا کر دیا اور معلوم کر لیا کہ (ابھی) تم میں کسی قدر کمزوری ہے پس اگر تم میں ایک سو ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دوسو پر غالب رہیں گے او ر اگر ایک ہزار ہوں کے تو اللہ کے حکم سے دوہزار پر غالب رہیں گے اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کامددگار ہے۔‘‘ اس میں لفظ کے بغیر حکم منسوخ ہونے کی حکمت یہ ہے کہ تلاوت کا ثواب باقی رہے۔ اور امت کو نسخ کی حکمت کی یاد دھانی ہوتی رہے۔ دوم: جس کے الفاظ منسوخ ہوگئے ہوں اور حکم باقی ہو‘ جیسے آیت رجم۔بخاری ومسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ثابت ہے : ’’ بیشک حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ جو کلام اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے اس میں آیت رجم بھی تھی۔ ہم نے اسے پڑھا اور اسے سمجھا ، اور اسے اپنے دلوں میں محفوظ کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ‘ اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ لوگوں پر زمانہ ء دراز گزر جائے پھر کوئی کہنے والا یہ بات کہے : ’’ اللہ کی قسم ! ہم تو اللہ کی کتاب میں رجم نہیں پاتے۔ تو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ فریضہ کو ترک کرکے گمراہ ہوجائیں ۔بیشک اللہ کی کتاب میں زنا کرنے والوں پر رجم حق