کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 81
’’ میں تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دیا کرتا تھا ‘ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کردیا ہے ۔‘‘ اور صحابی کے خبر دینے سے نسخ معلوم ہونے کی مثال : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((کان فیما أنزل من القرآ ن عشر رضعات معلومات یحرمن، ثم نسخن بخمس معلومات۔))[1] ’’ بیشک جو حکم قرآن میں نازل ہوا تھا اس میں تھا دس بارمعلوم دودھ پینا ہی حرام کردیتا ہے ‘ پھر ان کو پانچ معلوم سے منسوخ کردیا گیا ۔‘‘ تاریخ سے متأخر معلوم ہونے کی مثال : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿الآنَ خَفَّفَ اللّٰهُ عَنکُم … ﴾ (الانفال:۶۶) ’’اب اللہ نے تم پر سے بوجھ ہلکا کر دیا …۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: ’’ الآن‘‘ اس حکم کے متأخر ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اور ایسے ہی اگر کسی بات کے متعلق معلوم ہوجائے کہ اس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت سے قبل دیا ہو‘ پھر ایسا حکم دیا ہو جو اس پہلے حکم کا مخالف ہو ‘ تو بعد والا حکم ناسخ ہوگا اور پہلا حکم منسوخ ہوگا۔ ۳: ناسخ کا ثبوت : اس کے لیے جمہور نے یہ شرط لگائی ہے کہ یہ منسوخ سے قوی یا اس کے مماثل ہو‘ ان کے ہاں متواتر اخبار آحاد سے منسوخ نہ ہوگا۔ اگرچہ نسخ ثابت ہی کیوں نہ ہو۔ راجح ناسخ کے منسوخ سے قوی یا اس کے مماثل ہونے کی شرط نہ لگانا ہے۔ اس لیے کہ نسخ حکم میں واقع ہوتا ہے۔ اور اس کے ثابت ہونے میں تواتر شرط نہیں ہے۔ نسخ کی اقسام : منسوخ نص کے اعتبار سے نص کی تین اقسام ہیں :
[1] رواہ مسلم (۱۴۵۲) کتاب الرضاع‘ ۶۔ باب التحریم بخمس رضعات۔