کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 77
نسخ نسخ کی تعریف : لغت میں : ازالہ [1] اور نقل کو کہتے ہیں ۔ اصطلاح میں …: ’’رفع [2] حکم دلیل شرعي ‘ أو لفظہ بدلیل من الکتاب و السنۃ۔‘‘ ’’ کسی دلیل شرعی کے حکم یا اس کے لفظ کو کتاب و سنت کی دلیل سے رفع (ختم) کرنا ۔‘‘ ہمارے قول : ’’رفع حکم‘‘ سے ہماری مراد اس کو ایجاب سے اباحت، یا اباحت سے تحریم کی طرف تبدیل کرنا ہے ۔ اس سے شرط کے فوت ہوجانے یا مانع کے وجود کی وجہ سے حکم کا تخلف خارج ہوئے۔ اس کی مثال : ’’زکوٰۃ کے واجب ہونے کا حکم نصاب میں نقص ہونے کی وجہ سے اٹھ جاتا ہے۔ یا نماز کے واجب ہونے کا حکم حیض کی وجہ سے اٹھ جاتا ہے۔ اسے نسخ نہیں کہتے۔ اور ہمارے قول: ’’أو لفظہ‘‘سے مراد شرعی دلیل کا لفظ ہے ۔کیونکہ کبھی نسخ لفظ کے بغیر حکم کے لیے ہوتا ہے ‘ یا حکم کے بغیر لفظ کے لیے یا دونوں کے لیے۔ جیسا کہ ابھی آئے گا۔
[1] جیساکہ کہا جاتا ہے: ’’ نسخت الشمس‘‘ سورج کو زوال ہوا ‘‘۔ اور نقل کی مثال :’’ کہا جاتا ہے :’ ’ نسخت الکتاب ‘‘ اس سے مراد ہوتی ہے ’’ نقلت الکتاب ‘‘۔ [2] یہ بات لازم ہوتی ہے کہ ناسخ منسوخ سے متأخر ہو۔ کیونکہ رفع تب ہی ممکن ہے جب مرفوع پہلے سے موجود ہو۔