کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 75
پر دلالت کرتا ہے۔ اور ہمارے قول : ’’مع احتمال غیرہ‘‘سے نص صریح خارج ہوئے۔ کیونکہ نص صرف ایک ہی معنی کا احتمال رکھتی ہے۔ ظاہر پر عمل: [1] (قاعدہ): ظاہر پر ایسے ہی عمل کرنا واجب ہے ، سوائے اس کے کہ کوئی ایسی دلیل وارد ہو جو اس کے ظاہر سے اسے موڑ دے۔ کیونکہ یہی سلف صالحین کا طریقہ کار ہے۔ اور یہ کہ اسی میں احتیاط ہے ‘ اور اس میں ذمہ داری کی ادائیگی ہے ‘اور ایسا کرنا عبادت اور اطاعت کے لیے زیادہ قوی ہے۔ مؤول کی تعریف : مؤول : لغت میں :’’ اولِ ‘‘ سے ماخوذ ہے ‘ اس کا معنی ہے رجوع کرنا ۔ اصطلاح میں …: ’’ ما حمل لفظہ علی المعنی المرجوح۔‘‘ ’’ مؤول وہ ہے جس کے لفظ کو مرجوح معنی پر محمول کیا جائے ۔‘‘ ہمارے قول: ’’ المعنی المرجوح‘‘ سے نص اور ظاہر خارج ہوئے۔ نص اس وجہ سے کہ وہ صرف ایک ہی معنی کا احتمال رکھتی ہے۔ اور ظاہر اس وجہ سے کہ وہ راجح معنی پر محمول ہوتا ہے ۔ تأویل کی دو قسمیں ہیں : صحیح مقبول اور فاسد مردود ۔ صحیح : وہ ہے جس صحیح دلیل دلالت کرتی ہو، جیساکہ اس آیت کی تاویل : ﴿وَاسْأَلِ الْقَرْیَۃَ ﴾ (یوسف:۸۱) ’’ اور بستی سے دریافت کر لیجئے۔‘‘
[1] ہر وہ بات جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے متعلق دی ہے ‘ یا آخرت کے متعلق دی ہے ‘ واجب ہے کہ ہم اسے ایسے ہی قبول کرلیں جیسے کتاب و سنت میں وارد ہوئی ہے ۔