کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 72
رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے بیان کی مثال : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے سامنے مناسک حج ادا کرکے ایک مجمل آیت کو بیان کردیا ‘جو اس فرمانِ الٰہی کا بیان ہے : ﴿ وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ﴾ (آل عمران:۹۷) ’’ اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ اس گھر کا حج کریں ۔‘‘ ایسے ہی نماز کسوف کو اس کی کیفیت (صفت ) پر ادا کرنا ، یہ بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مجمل قول کا : ((إذا رأئیتم منہا شیئاً فصلوا۔))[1] ’’ جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز پڑھو‘‘ ۔ قول اور فعل سے بیان کرنے کی مثال : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کی کیفیت بیان کرنا ہے۔ بیشک یہ بیان قولاً اس غلط نماز پڑھنے والی کی رہنمائی میں ملتا ہے ‘ جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو اچھی طرح وضو کرلو ‘ پھر قبلہ رخ ہوجاؤ ‘ او رتکبیر کہو…۔‘‘[2] ایسے ہی اس کا بیان فعل سے بھی تھا ۔جیساکہ حضرت سہل بن سعد الساعدي رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے : ((أن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قام علی المنبر‘ فکبر ‘ وکبرالناس وراء ہ، وہو علی المنبر۔))[3]
[1] رواہ البخاري(۵۷۸۵) کتاب اللباس ‘۲- باب من جر إزارہ من غیر خیلاء ؛ ومسلم (۹۱۱)کتاب الکسوف ‘ ۵-باب ذکر النداء بصلاۃ الکسوف : الصلاۃ جامعۃ ۔ [2] وراہ البخاری (۶۲۵۱) کتاب الاستئذان ‘۱۸-باب من رد فقال : علیک السلام والفظ لہ ۔ومسلم (۳۹۷) کتاب الصلاۃ ‘ ۱۱-باب وجوب قرأۃ الفاتحۃ في کل رکعۃ وأنہ إذا لم یحسن الفاتحۃ و لاأمکنہ تعلمہا قرأ ما تیسر لہ من غیرہا ۔ [3] رواہ البخاری(۹۱۷)کتاب الجمعۃ‘۲۶-باب الخطبۃ علی المنبر۔ ومسلم (۵۴۴)کتاب المساجد‘۱۰- باب جواز الخطوۃ و الخطوتین في الصلاۃ‘‘۔