کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 70
اپنی صفت کے بیان میں دوسرے کے محتاج ہونے کی مثال ‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿أقیموا الصلاۃ ﴾ (البقرہ:۴۳)
’’نماز قائم کرو۔‘‘
بیشک نماز قائم کرنے کی کیفیت مجہول ہے ‘ جو بیان کی محتاج ہے ،[ سنت نبی اس کو بیان کرتی اور اس کی کیفیت بتاتی ہے]۔
مقدار کے بیان میں دوسرے کے محتاج ہونے کی مثال : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
﴿و أتوا الزکاۃ ﴾ (البقرہ:۴۳)
’’ اور زکوٰۃ ادا کرو۔‘‘
اس میں واجب زکوات کی مقدور مجہول ہے ‘ جو کہ بیان کی محتاج ہے ۔[سنت نبی اس مقدار کو بیان کرتی ہے ۔]
مبین کی تعریف:
مبیَّن لغت میں ظاہر اور واضح کیے گئے کو کہتے ہیں ۔
اصطلاح میں …:
’’ ما یفہم المراد منہ ، إما بأصل الوضع ‘ أو بعد التبیین ۔‘‘
’’ جس سے مراد کو سمجھا جائے۔ یا اصل وضع سے ‘ یا اس کی وضاحت (بیان ) کے بعد ۔‘‘
اصل وضع کے لحاظ سے سمجھنے جانے والی مراد کی مثال :لفظ ’’مساء، أرض، جبل، عدل، ظلم، صدق ‘‘۔
یہ اور ان جیسے دوسرے کلمات اپنی اصل وضع میں ہی سمجھے جاتے ہیں ۔انہیں اپنے معانی کے بیان کرنے میں کسی دوسرے لفظ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس کی مثال جو کہ تبیین کے بعد مراد سمجھ میں آئے ،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿أقیموا الصلاۃ و أتوا الزکاۃ ﴾ (البقرہ:۴۳)