کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 64
’’اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا الزام لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی دُے مارو۔‘‘ اسے اجماع سے خاص کیا گیا ہے کہ بہتان تراشی کرنے والے غلام کو چالیس کوڑے لگائے جائیں گے۔ اس طرح بہت سارے اصولیوں نے مثال بیان کی ہیں ۔ یہ محل نظر ہے ، کیونکہ اس میں اختلاف ثابت ہے۔ اور میں نے اس کی کوئی درست اور سلیم مثال نہیں پائی۔ کتاب اللہ کی قیاس سے تخصیص کی مثال: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ﴿الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِئَۃَ جَلْدَۃٍ ﴾ (النور:۲) ’’بدکار عورت اور بدکار مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو دُرے مارو ۔‘‘ اس میں غلام زانی کو لونڈی پر قیاس کرتے ہوئے خاص کیا گیا ہے کہ اس کے لیے آدھا عذاب ہے۔ اور اسے بھی پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔ یہی قول مشہور ہے۔ اور سنت کو کتاب اللہ سے خاص کرنے کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : ((أُمرت أن أقاتل الناس حتی یشھدوا أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأن محمداً رسول اللّٰہ …۔))[1] ’’ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کو قتل کروں حتیکہ وہ اس بات کی گواہی دیں کے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ‘ اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘ اسے اللہ تعالیٰ کے اس قول سے خاص کیا گیا ہے : ﴿قَاتِلُواْ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَرَسُولُہُ وَلاَ یَدِیْنُونَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ أُوتُواْ الْکِتَابَ حَتَّی یُعْطُواْ الْجِزْیَۃَ عَن یَدٍ وَہُمْ صَاغِرُونَ﴾ (التوبہ:۲۹) ’’ جو لوگ اہل ِ کتاب میں سے اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روزِ آخرت پر
[1] رواھ البخاري(۱۳۹۹) کتاب الزکاۃ‘۱-باب وجوب الزکاۃ؛ ومسلم (۲۰) کتاب الإیمان‘۸- باب الأمر بقتال الناس حتی یقولوا : لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ و یقیموا الصلاۃ۔