کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 62
﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا﴾ (النساء:۹۳)
’’اور جو شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا۔‘‘
مخصص منفصل:
مخصص منفصل: ’’وہ ہے جو بذات ِ خود قائم ہو‘ ‘۔ یہ صرف تین چیزیں ہیں :
حس ‘ عقل ‘ شرع۔ [1]
حس سے تخصیص کی مثال : قوم عاد (پر آنے والے جھکڑ) کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿تُدَمِّرُ کُلَّ شَیْئٍ بِأَمْرِ رَبِّہَا ﴾ (الاحقاف:۲۵)
’’ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے تباہ کئے دیتی۔‘‘
حس اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس جھکڑ نے زمین و آسمان کو تباہ نہیں کیا تھا۔
عقل سے تخصیص کی مثال : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ اللّٰهُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ ﴾ (الزمر:۶۲)
’’اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔‘‘
عقل اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات غیر مخلوق ہے۔
بعض علماء کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ : جسے عقل یا حس سے خاص کیا جائے وہ عام مخصوص میں سے نہیں ہے ۔بیشک وہ عام کی وہ قسم ہے جس سے خاص کا ارادہ کیا گیا ہے۔
اور شرع سے تخصیص: بیشک قرآن اور سنت ان میں سے ہر ایک اپنے مثل کی تخصیص کرتا ہے ‘ اور اجماع اور قیاس سے بھی تخصیص ہوتی ہے۔ قرآن سے تخصیص ِقرآن کی مثال یہ فرمان الٰہی ہے :
[1] حس : یہ کہ کوئی عام لفظ آئے اور حس اس بات پر دلالت کرے کہ یہ اپنے عموم پر نہیں ہے۔
عقل: یہ کہ کوئی عام لفظ آئے اور عقل اس بات پر دلالت کرے کہ یہ اپنے عموم پر نہیں ہے ۔
شرع : یہ کہ کوئی عام لفظ آئے اور شرع کی دوسری نصوص اس بات پر دلالت کریں کہ یہ اپنے عموم پر نہیں ہے۔