کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 58
بعض پر رد کرنا ۔‘‘ جیسا کہ رسی کا موڑنا ۔
اصطلاح میں …:
’’إخراج بعض إفراد العام بإلا أو إحدی أخواتہا۔‘‘
’’ عام کے بعض افراد کو لفظ ’’ إلاّ یا اس کے اخوات سے (اس حکم سے ) خارج کرنا ۔‘‘
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِیْ خُسْرٍo إِلَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴾ (العصر:۲تا۳)
’’ بیشک انسان نقصان میں ہے۔ مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق (بات) کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے ۔‘‘
ہمارے قول: ’’بإلا أو إحدی أخواتہا ‘‘ سے تخصیص بالشرط وغیرہ خارج ہوئے۔[1]
استثناء کی شرائط :
استثناء کے درست ہونے کے لیے کئی شرطیں ہیں ‘ ان میں سے :
۱: یہ کہ وہ مستثنی منہ سے حقیقتاً یا حکماً متصل ہو۔ حقیقت میں متصل :’’ وہ ہے جو مستثنی منہ سے ایسے متصل ہوکہ وہ کسی فاصلہ کی وجہ سے اس سے جدا نہ ہو۔ او رمتصل حکمی : وہ ہے جس کے اور مستثنی منہ کے درمیان کسی فاصل کی وجہ سے فصل (فاصلہ /جدائی ) واقع ہوجائے ، اور اس کو ہٹانا ( ختم کرنا ) ممکن نہ ہو۔ جیسے کہ کھانسی اور چھینک۔
اگر ان کے درمیان کو ئی فاصل فاصلہ ڈال دے تو اسے ختم کرنا ممکن ہے ، یا ایسا سکوت جس سے استثناء درست نہ ہو‘ مثلاً : کوئی یہ کہے کہ :’’ میرے غلام آزاد ہیں ‘ پھر خاموش ہوجائے ‘ یا کوئی اور بات کرے ‘ اور پھر کہے :’’ سوائے سعید کے ۔‘‘ تو یہ استثنا ء درست نہیں ہوگا‘ اور تمام غلام (بشمول سعید ) آزاد ہوں گے۔
[1] إلا کے اخوات: سوی ‘ غیر‘ خلا ‘ حاشا‘ لیس ‘ و لایکون ‘‘ ہیں ۔