کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 56
کہا: ’’ روزہ دار ہے ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سفر میں روزہ رکھنا نیکی میں سے نہیں ہے۔‘‘[1]
یہ عموم خاص ہے جس کا حال اس انسان کے مشابہ ہو۔اور وہ وہ انسان ہے جس پر سفر میں روزہ رکھنا گراں ہوتا ہو۔ اور اس کی تخصیص پر دلیل یہ ہے کہ :’’ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھا کرتے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسا کرنا مشکل نہیں ہوتا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کام نہیں کیا کرتے تھے جس میں نیکی نہ ہو۔‘‘[2]
[1] رواہ البخاری (۱۹۴۵) کتاب الصوم‘۳۵۔ باب ۔ ومسلم (۱۱۲۲) کتاب الصیام ‘۱۷- باب التخییر في الصوم والفطر في السفر ‘‘۔
[2] یہاں پر اس باب کے آخر میں ’’ عام اور مطلق کے درمیان فرق‘‘ پر ایک علمی فائدہ کا نوٹ درج کرنا بہت مناسب ہوگا؛ تاکہ مبتدئین کے ذہنوں سے الجھن ختم ہوسکے۔
عام اور مطلق میں فرق دو وجوہات کی بنا پر ہے : (۱)… عام سبیلِ عموم پر تمام افراد کو شامل ہوتا ہے۔ جب کہ مطلق تمام افراد کو بدل کے طور پر شامل ہوتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ: ’’ اکرم الطلاب ‘‘۔ طلباء کا اکرام کرو۔ یہ عام ہے ۔ ( اس میں سارے طلباء کے اکرام کا حکم ہے )۔ جب کہ ’’ اکرم طالباً‘‘؛ یہ مطلق ہے ‘ اور اس میں کوئی پابندی نہیں کہ کس طالب علم کا اکرام کیا جائے ‘ کسی بھی طالب علم کا اکرام کرنے سے یہ حکم پورا ہو جائے گا ۔
(۲)… مطلق پر تقیید وارد ہوتی ہے ‘ تو اسے مقید کیا جاتا ہے ۔ جب کہ عام پر تخصیص وارد ہونے سے اسے خاص کیا جاتا ہے ۔
(۳)… عام سے متصل کا استثناء جائز اور درست ہے ‘ جب کہ مطلق سے استثناء درست نہیں ہے ‘ سوائے انقطاع کے طور پر ۔ (قاعدہ ) ’’ استثناء عموم کے لیے معیار ہے‘‘۔