کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 54
اگر معہود عام ہو تو معرف عام ہوگا ‘ اور اگر معہود خاص ہو تو معرف خاص ہوگا ۔‘‘ عام کی مثال : فرمان ِ الٰہی ہے : ﴿إِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلَائِکَۃِ إِنِّیْ خَالِقٌ بَشَراً مِن طِیْنٍo فَإِذَا سَوَّیْتُہُ وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِن رُّوحِیْ فَقَعُوا لَہُ سَاجِدِیْنَo فَسَجَدَ الْمَلَائِکَۃُ کُلُّہُمْ أَجْمَعُونَo﴾ (ص:۷۱تا۷۳) ’’جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ۔ جب اس کو درست کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا۔ تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔‘‘ اور خاص کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿کَمَا أَرْسَلْنَا إِلَی فِرْعَوْنَ رَسُولاًo فَعَصَی فِرْعَوْنُ الرَّسُولَ فَأَخَذْنَاہُ أَخْذاً وَبِیْلاً o﴾ (المزمل:۱۵تا۱۶) ’’جس طرح ہم نے فرعون کے پاس پیغمبر بھیجا تھا۔ سو فرعون نے (ہمارے) پیغمبر کا کہانہ مانا تو ہم نے اس کو بڑے وبال میں پکڑ لیا۔‘‘ اور وہ معرفہ جو بیانِ جنس کے ’’ ال ‘‘ سے بنا ہو‘ وہ تمام افراد کے لیے عام نہیں ہوتا۔ جب آپ کہیں گے: ’’ الرجل خیر من المرأۃ ۔‘‘ ’’ مرد عورت سے بہتر ہے ۔‘‘ یا یہ کہ: ’’الرجال خیر من النساء ۔‘‘ ’’ مرد عورتوں سے بہتر ہیں ۔‘‘ تو اس سے مراد ہر گز یہ نہیں ہوگی کہ مردوں کا ہر فرد عورتوں کے ہر فرد سے بہتر ہے۔بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ جنس اس جنس سے بہتر ہے ۔اگرچہ عورتوں میں افرادی طور پر ایسی موجود ہوتی ہیں جو بعض مردوں سے بہتر ہوتی ہیں ۔ عام پر عمل: (قاعدہ): ’’عام کے عموم لفظ سے عمل واجب ہوجاتاہے یہاں تک کہ اس کی تخصیص