کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 53
اور فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿ وَاعْبُدُواْ اللّٰهَ وَلاَ تُشْرِکُواْ بِہِ شَیْئاً﴾ (النساء:۳۶)
’’اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کیساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ إِنْ تُبْدُوا شَیْئاً أَوْ تُخْفُوہُ فَإِنَّ اللّٰهَ کَانَ بِکُلِّ شَیْء ٍ عَلِیْماً ﴾ (الاحزاب:۵۴)
’’ اگر تم کسی چیز کو ظاہر کر دو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو کہ) اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿مَنْ إِلَہٌ غَیْرُ اللَّہِ یَأْتِیْکُم بِضِیَائٍ﴾ (القصص:۷۱)
’’تو اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے تو کیا تم سنتے نہیں ۔‘‘
۶: اضافت کی وجہ سے معرفہ ‘ خواہ مفرد ہو یا جمع ‘جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَخُلِقَ الإِنسَانُ ضَعِیْفاً﴾ (النساء:۲۸)
’’ اور انسان کو کمزور پیدا کیا گیا ہے ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنکُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَأْذِنُوا کَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ ﴾ (النور:۵۹)
’’ اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہو جائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے ہیں۔‘‘
اور وہ جو’’ ال ‘‘ عہدی [1] کی وجہ سے معرفہ بنا ہو‘تو وہ اپنے معہود کے اعتبار سے ہوگا ‘
[1] عہدی کی تعریف یہ ہے کہ جو چیز پہلے سے ذہن میں موجود ہو۔ اگر اس کا وجود خارج میں بھی ہے تو اسے عہد خارجی کہتے ہیں ‘ اور اگر اس کا وجود خارج میں نہیں تو اسے عہد ذہنی کہتے ہیں ۔