کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 51
متناول ہے ۔ اور ہمارے قول: ’’بلا حصر‘ وہ الفاظ خارج ہوئے جو تمام افراد کو حصر کے طور پر شامل ہو‘ جیسے اسماء عدد ‘سو اور ہزار ، اور ان جیسے دوسرے (اسماء عدد وغیرہ )۔ عموم کے صیغے : عموم کے سات صیغے ہیں : ۱: جو اپنے مادہ سے عموم پر دلالت کرے ۔جیسے : کل ‘ جمیع ‘ کافۃ ، وقاطبۃ ، وعامۃ۔ [1] جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ إِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ﴾ (القمر:۴۹) ’’ہم نے ہر چیز اندازئہ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے۔‘‘ ۲: اسماء شرط : جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحاً فَلِنَفْسِہٖ﴾ (الجاثیہ:۱۵) ’’ جو کوئی نیک عمل کریگا وہ اپنے نفس کے لیے ہی کرے گا۔‘‘ نیز فرمان ِ الٰہی ہے : ﴿ فَأَیْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْہُ اللّہِ﴾ (البقرہ:۱۱۵) ’’ تو جدھر تم رخ کرو ادھر اللہ کی جہت ہے ۔‘‘ ۳: اسماء استفہام: جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَمَن یَأْتِیْکُم بِمَاء مَّعِیْنٍ ﴾ (الملک:۳۰) ’’ کون ہے جو تمہارے لئے شیریں پانی کا چشمہ بہا لائے؟ ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ مَاذَا أَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ (القصص:۶۵)
[1] ایسے ہی عموم کے صیغوں میں جمع کا واؤ بھی ہے ۔