کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 50
عام[1] عام کی تعریف: لغت میں شامل کو کہتے ہیں ۔ اصطلاح میں …: ’’ اللفظ المستغرق لجمیع أفرادہ بلا حصر۔‘‘ ’’وہ لفظ ہے جو بلا حصر اپنے تمام افراد کو شامل ہو۔‘‘ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ ﴾ (الانفطار:۱۳) ’’ بیشک نیکوکار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے ۔‘‘ ہمارے قول: ’’ المستغرق لجمیع أفرادہ‘‘ سے وہ (الفاظ) خارج ہوئے جو صرف ایک کا احاطہ کرسکتے ہیں ‘ جیسے علم اوراثبات کے سیاق میں نکرہ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ ﴾ (المجادلہ:۳) ’’ سو آزاد کرنا ہے ایک گردن کا ۔‘‘ اس لیے کہ یہ حکم تمام افراد کو شمول کے طور پر متناول نہیں ہے۔یہ صرف ایک غیر معین کو
[1] عموم حقیقت میں الفاظ کے عوارض میں سے ہے ۔اور عارض اس چیز کو کہتے ہیں جو آتی جاتی رہے ۔ عام کی دلالت ظنی ہوتی ہے ۔یعنی یہ صیغے عموم اور خصوص پر دلالت کرتے ہیں ۔لیکن ان کی دلالت عموم پر خصوص کی نسبت زیادہ راجح ہوتی ہے ۔