کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 44
’’ تم میں سے کوئی ایک اپنے ذکر کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے ‘ اور وہ پیشاب کررہا ہو۔‘‘[1]
جمہور علماء کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : ’’ یہ نہی کراہت کے لیے ہے۔ کیونکہ انسان کا ’’ذَکر ‘‘ اس کا ایک جزء اور حصہ ہے۔ اس نہی میں حکمت دائیں ہاتھ کو بچا کر (پاک )رکھنا ہے ۔
(۲)… ارشاد(رہنمائی ) : جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا :
(( لا تدعن أن تقول دبر کل صلاۃ :’’ اللہم أعني علی ذکرک و شکرک و حسن ِ عبادتک۔)) [2]
’’تم کبھی بھی نماز کے بعد یہ کہنا نہ چھوڑنا : ’’ اے اللہ ! میری مدد کر ! اپنے ذکر پر اور اپنے شکر پر اور اپنی عبادت کو اچھی طرح سے ادا کرنے پر ۔‘‘
امراورنہی کے حکم میں کون داخل ہے ؟
امراور نہی کے خطاب مکلف داخل ہوتا ہے۔ اور وہ(مکلف ہر )بالغ و عاقل ہے۔
ہمارے قول :’’ بالغ ‘‘ سے چھوٹا بچہ خارج ہوا ‘ اسے امر یا نہی سے ایسے مکلف نہیں ٹھہرایا جاتا جیسے بالغ اور بڑے کو مکلف ٹھہرایاجاتاہے۔ لیکن اسے سنِ تمیز میں پہنچنے کے بعد عبادات کا حکم دیا جائے گا تاکہ اسے اطاعت کے کام کرنے کی مشق ہوجائے۔ اور گناہ کے کاموں سے روکاہ جائے گا تاکہ نافرمانی سے بچ کر رہنے کا عادی ہوجائے۔
[1] رواہ البخاری (۱۵۳) کتاب الوضوء ؛ ۱۸- باب النہی عن الاستنجاء بالیمین ۔ ومسلم (۲۶۷)کتاب الطہارۃ؛ ۱۸- باب النہی عن الاستنجاء بالیمین۔
فائدہ: ظاہر میں یہ نہی پیشاب کرنے کی حالت تک مقصور ہے ‘ اس کے علاوہ دیگر حالات میں دائیں ہاتھ سے چھونے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
[2] رواہ احمد (۵/۲۴۴/۲۲۱۷۲) و (۲۴۷/ ۲۲۱۷۹) وأبو داؤد (۱۵۲۲) کتاب الوتر ؛ باب في الاستغفار۔ والنسائی في المجتبی (۱۳۰۲) کتاب السہو ؛ باب نوع آخر من الدعا ۔ وصححہ النووي وجزم بثبوتہ الحافظ في الفتح (۱۱/۱۳۳)۔