کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 40
نہی نہی کی تعریف : ’’ النہي : قول متضمن طلب الکف علی وجہ الاستعلاء بصیغۃ مخصوصۃ ھي المضارع المقرون بلا ناھیۃ۔‘‘ ’’نہی ایسا قول ہے جو کسی کام سے رک جانے کو متضمن ہو، استعلاء کے طور پر ، ایک مخصوص صیغہ کے ساتھ ، اور (وہ صیغہ) ہے ’’لاء‘‘ نہی کے ساتھ ملا ہوا فعل مضارع ‘‘ ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَاء الَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا وَالَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِالآخِرَۃِ﴾ (الانعام:۱۵۰) ’’اور نہ اُن لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کوجھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے۔‘‘ ہمارے قول: ’’ قول‘‘سے اشارہ خارج ہوا ‘ اسے نہی نہیں کہا جائے گا اگرچہ وہ اس کا فائدہ بھی دے۔ ہمارے قول : ’’طلب الکف‘‘ سے امر خارج ہوا ‘ کیونکہ اس میں فعل کا کرنا طلب کیا جاتا ہے ۔ اور ہمارے قول : ’’ علی وجہ الاستعلاء‘‘ سے التماس اور دعا ء وغیرہ خارج ہوئے ‘ جن سے قرآئن کی وجہ سے نہی مستفاد ہو۔