کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 36
اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کو فی الفور ادا کرنا واجب ہے۔ اور اس لیے بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے دن جب قربانی کرنے اور سر منڈوانے کا حکم دیا تو اس میں تاخیر کرنے کو نا پسند کیا ہے۔حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے خیمہ میں داخل ہوئے ‘ اور لوگ کے اس سلوک کا ذکر کیا۔‘‘[1] اور اس لیے بھی کہ کسی فعل میں جلدی کرنے میں زیادہ احتیاط ہے‘ اور اس میں ذمہ داری کی ادائیگی ہے۔ اور تاخیر کرنے میں بہت سی آفات ہیں ‘ اور بہت سے واجبات کے جمع ہوجانے سے انسان ان کے ادا کرنے سے عاجز آجاتا ہے۔ کبھی امر کو وجوب اور فوریہ سے کسی دلیل کے تقاضے کی وجہ سے خارج کیا جاتا ہے۔ تو اس وقت امر وجوب سے کئی ایک معنوں کی طرف نکل جائے گا ‘ ان میں سے: [2] ۱:… ندب : جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَأَشْہِدُوْاْ إِذَا تَبَایَعْتُمْ﴾ (البقرہ:۱۸۲) ’’اور جب خرید و فرخت کیا کرو تو بھی گواہ کر لیا کرو ۔‘‘ یہاں پر خرید و فروخت پر گواہ مقرر کرنے کا حکم مندوب ہے ‘ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا ‘اور اس پر کسی کو گواہ نہیں بنایا ۔‘‘[3] ۲:… اباحت : ایسا اکثر وبیشتر تب واقع ہوتا ہے جب حظر[ممانعت]کے بعد واقع ہو، یا
[1] اسے بخاری (۲۷۳۱؛ ۲۷۳۲) نے روایت کیا ہے؛ کتاب الشروط ؛ باب الشروط في الجہاد و المصالحۃ مع أہل الحرب وکتاب الشروط؛ وأحمد ۴/ ۳۲۶/ ۱۹۱۱۷ ۔)اس سے استدلال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اگر امر تراخی ( دیر ) کے لیے ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر غصہ نہ ہوتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غضب ناک ہونا اور غصہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ مامور بہ کو فوراً ادا کیا جائے۔ (مترجم) [2] ان میں اکرام، اہانت، تعجیز، تسویہ، تمنی ،امتنان، تکوین، التماس، مشورہ، تفویض، اعتبار، اور دوسرے معانی بھی شامل ہیں ۔ ( مترجم ) [3] ( اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے (۳۶۰۷)‘ کتاب الأقضیۃ ‘ باب إذا علم الحاکم صدق الشاہد الواحد یجوز لہ أن یحکم بہ ؟۔ والنسائی فی الکبری (۶۲۴۳) کتاب البیوع ‘ ۸۲ ۔ التسہیل فی ترک الاشہاد علی البیع ۔احمد (۵/ ۲۱۵)؛ وصححہ الألبانی فی الأرواء (۱۲۸۶)… فائدہ : (1)علماء کرام کہتے ہیں : جو امر عباد ت سے تعلق نہ رکھتا ہو ‘ وہ سب ارشاد اور رہنمائی کے لیے ہے ۔ (۲)… بعض علماء کرام نے اس میں تفصیل بیان کی ہے ۔جب یہ خرید و فروخت اپنے نفس کے لیے ہو تو اس پر گواہ بنا نے ضروری نہیں ۔اور جب یہ خرید و فروخت کسی دوسرے کے لیے ہو تو اس پر گواہ بنائے جائیں ) ۔