کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 34
﴿ فَإِذا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ﴾ (محمد:۴)
’’جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اڑا دو ۔‘‘
۴…: لام امر سے ملا ہوا مضارع : جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہٖ ﴾ (المجادلہ:۴)
’’یہ (حکم) اس لئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ ۔‘‘
اور کبھی کسی فعل کی طلب صیغہ امر سے ہٹ کر بھی مستفید ہوتی ہے ۔جیسا کہ یہ صفت بیان کی جائے کہ یہ فرض ہے ، یا واجب ہے ‘ یا مندوب ہے ، یا یہ اطاعت کا کام ہے ، یا اس کام کے کرنے والے کی مدح کی جائے ، یا اس کے ترک کرنے والے کی مذمت کی جائے۔ یہ اس کے کرنے پر ثواب مرتب ہو‘ یا اس کے ترک کرنے پر عقاب ( سزا ) کا بیان ہو۔‘‘[1]
صیغہء امر کے مقتضاء :
( ایسے ہی أمر ‘ کتب ‘ یکتب ‘ کے الفاظ امر کا فائدہ دیتے ہیں (مترجم)۔
[1] اس پر فضیلۃ الشیخ رحمہ اللہ نے یہ تعلیق لگائی ہے :
جس کی صفت فرض بیان کی گئی ہے ‘ اس کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ فاعلمہم ان اللہ قد فرض علیہم خمس صلوات في کل یوم و لیلۃ …۔‘‘ تو انہیں اس بات کی خبر دینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔
اور جسے واجب سے موصوف کیا گیا ہے ‘ اس کی مثال :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ غسل الجمعۃ واجب علی کل محتلم ۔‘‘ ’’جمعہ کے دن کا غسل ہر احتلام والے (بالغ ) پر واجب ہے ۔‘‘ اور جسے اطاعت سے موصوف بیان کیا گیا ہے ‘اس کی مثال : ’’ من أطاع أمیری فقد أطاعني۔‘‘ ’’ جس نے میرے ( مقرر کردہ) امیر کی اطاعت کی ‘ اس نے میری اطاعت کی ۔‘‘
فاعل کی مدح کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ نعم الرجل عبد اللہ بن عمر لو کان یقوم من اللیل ۔‘‘ ’’ عبد اللہ بن عمر بہترین انسان تھے اگر وہ قیام اللیل بھی کرتے ۔‘‘
تارک کی مذمت کی مثال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ من ترک الرمی بعد علمہ رغبۃ عنہ ؛ فإنہا نعمۃ کفرہا ۔‘‘ ’’ جس نے نشانہ بازی سیکھنے کے بعد اس میں عدم رغبت کی وجہ سے اسے ترک کیا ‘ بیشک یہ ایک نعمت ہے جس کا وہ کفر (ناشکری) کررہا ہے ۔‘‘
جس کے کرنے پر ثواب مرتب ہوتا ہے ؛ اس کی مثال :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ من صلّی عليَّ صلاۃ صلی اللہ علیہ بہ عشراً۔‘‘ ’’ جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔‘‘
جس کے ترک کرنے پر عقاب مرتب ہورہا ہو‘ اس کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ من ترک ثلاث جمع تہاوناً طبع اللہ علی قلبہ ۔‘‘ ’’ جو تین جمعے مسلسل سستی کی وجہ سے(انہیں کمتر سمجھتے ہوئے ) ترک کردے ‘اللہ تعالیٰ کے اس کے دل پر مہر لگا دیں گے۔‘‘