کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 33
امر امرکی تعریف: امر: ’’قول یتضمن الفعل علی وجہ الاستعلاء۔‘‘ ’’ ایسا قول ہے جو طلب فعل کو متضمن ہے غلبہ کی وجہ سے ۔‘‘ جیسے : نماز قائم کرو ‘ زکوات ادا کرو۔‘‘ ہمارے قول : ’’ ایسا قول ‘‘ سے اشارہ خارج ہوا ، اسے امر نہیں کہا جائے گا ۔اگرچہ وہ معنی میں اس کا افادہ دیتا ہو۔ ہمارے قول :’’ طلب ِ فعل ‘‘ سے نہی خارج ہوئی ، کیونکہ اس میں ترک ِ فعل کا مطالبہ ہوتا ہے۔ فعل سے مراد ایجاد ہے ‘ اس طرح یہ قول مامور بہ کو بھی شامل ہے ۔ اور ہمارے قول : ’’ علی وجہ الاستعلاء ‘‘ ( غلبہ کی وجہ سے ) کہنے سے التماس، دعا ء اور اس طرح کے دیگر امور خارج ہوئے ‘ جن سے قرآئن کی بنا پر امر مستفاد ہوسکتا ہو۔ امر کے صیغے: امر کے چار صیغے ہیں : ۱:… فعل امر ‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اتْلُ مَا أُوحِیَ إِلَیْکَ مِنَ الْکِتَابِ﴾ (العنکبوت:۴۵) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) یہ کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے۔‘‘ ۲…: اسم فعل امر : جیساکہ ’’ حي علی الصلاۃ‘‘ ’’ آؤ نماز کی طرف‘‘(یہاں پر لفظ ’’حي‘‘ اسم فعل امر ہے۔ اور اس موقع پر شیخ رحمہ اللہ نے فعل امر اور اسم فعل امر میں فرق کیا ہے (مترجم)) ۳…: فعل امر کا نائب مصد ر: مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :