کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 28
اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ﴿ یَتَرَبَّصْنَ ﴾ خبر کی صورت میں ہے ‘ لیکن اس سے مراد حکم ہے۔ اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ مامور بہ کی تاکید ہوجاتی ہے۔ تو اس سے یوں محسوس ہوتا ہے گویا کہ یہ ایک امر واقع کی خبر ہو۔ اس کے بارے میں ایسے بیان کیا جاتا ہے جیسے ایک مامور بہ کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے۔ اور اس کی عکس مثال : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا لِلَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِیْلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَایَاکُمْ﴾ (العنکبوت:۱۲) ’’اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے۔‘‘ ان کا یہ کہنا کہ : ﴿ وَلْنَحْمِلْ﴾ یہ امر کی صورت میں ہے ، مگر اس سے مراد خبر دینا ہے۔ یعنی :’’ ہم اٹھائیں گے ۔‘‘ اس کا فائدہ یہ ہے جس چیز کے بارے میں خبر دی جارہی ہے ‘ اسے مفروض ( ملزم بہ / یعنی جو اس وجہ سے واجب ہورہی ہے ) کی جگہ پر رکھنا ہے۔