کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 24
۱: علم : کسی چیز ادراک کرنا کہ جس کیفیت پر وہ موجود ہے؛ اس کا پختہ ادراک کرنا علم کہلاتا ہے ۔‘‘
۲: جہل بسیط : وہ کسی چیز کا بالکل ادراک نہ ہونا ہے۔
۳: جہل مرکب : وہ کسی چیز کو اس کی اصل کا الٹ جاننا ہے۔
۴: ظن : کسی چیز کا اس طرح ادراک کرنا کہ اس کی الٹ کا احتمال مرجوح ہو۔
۵: وہم : کسی چیز کا اس طرح ادراک کرنا کہ اس کی الٹ کا احتمال راجح ہو۔
۶: شک : کسی چیز کا اس طرح ادراک کرنا کہ اس کی الٹ کا احتمال برابر ہو۔ ( کسی کو ترجیح حاصل نہ ہو ) ۔
علم کی اقسام :
علم کی تقسیم دو طرح کی ہے : ضروری اور نظری۔
۱: ضروری : وہ ہے جس میں معلوم کا ادراک ہونا ضروری ہو۔ اس طرح کہ اس کے لیے انسان مجبور ہو‘ بغیر کسی نظر اور استدلال کے۔ جیسے اس بات کا علم کہ ’’ کل ‘ جزء‘‘ سے بڑا ہوتا ہے۔ اور آگ گرم ہوتی ہے ‘ اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔
۲: نظری : جو گہری نظر اور استدلال کا محتاج ہو۔ جیسے کہ اس بات کا علم کہ نماز میں نیت واجب ہے۔