کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 21
اگر شروط میں سے کوئی شرط مفقود ہوگی ‘ یا موانع میں سے کوئی مانع (رکاوٹ ) پایا جائے گا تو صحت برقرار نہیں رہے گی۔
عبادت میں شرطِ صحت کے مفقود ہونے کی مثال یہ ہے کہ :
’’ بغیر طہارت کے نماز پڑھی جائے ۔‘‘
اور عقد میں اس کی مثال یہ ہے کہ :
’’ ایسی چیز فروخت کرے جس کا وہ مالک نہیں ہے ۔‘‘
اور عبادت میں مانع کی مثال یہ ہے کہ :
’’ نماز سے ممنوعہ اوقات میں (مطلق )عام نفل پڑھے۔ ‘‘
اور عقد میں مانع کے وجود کی مثال یہ ہے کہ :
’’ وہ انسان جمعہ کی دوسری آذان کے بعد کسی چیز کی خرید و فروخت غیر مباح طریقہ سے کرے جس پر جمعہ لازم ہے ۔‘‘
۲-: فاسد : لغت میں : ’’ نقصان اور گھاٹے میں جانے والے کو کہتے ہیں ‘ ‘۔
اصطلاح میں …:
’’ ما لا تترتب آثار فعلہ علیہ عبادۃ کان أم عقداً ۔‘‘
’’ فاسد وہ ہے جس پر اس کے فعل کے آثار مرتب نہ ہوں ‘ خواہ یہ عبادت میں ہو یا معاملات ( عقود ) میں ۔‘‘
عبادات میں فاسد : جس سے اس کے ذمہ سے برأت حاصل نہ ہو۔ اور نہ ہی اس سے طلب ( فریضہ ) ساقط ہو۔جیسے کہ نماز کو اس کے وقت سے پہلے ادا کرنا۔
( جب بھی اس کے بعد نماز کا وقت داخل ہوگا ‘ اسے یہ نماز ادا کرنی ہوگی ‘‘ -مترجم۔)
عقود میں فاسد وہ جس پر اس کے آثار مرتب نہ ہوں ۔ جیسے کہ کسی مجہول چیز کی خرید و فروخت ۔
عبادات ‘ عقود اور شروط میں سے ہر ایک فاسد حرام ہے۔ کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی