کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 20
منہی عنہ(سے رکنے) کا وسیلہ بن سکتا ہو۔ سو بیشک اس کے لیے خاص حکم ہے جو مامور یا منہی کے لیے وسیلہ ہو سکتا ہو۔ اس کو اصل میں مباح ہونے سے خارج نہیں کیاجاسکتا۔
سو مباح جب تک اباحت کے وصف میں ہو ‘ اس وقت تک اس پر ثواب اور عقاب مترتب نہیں ہوتے۔ اسے حلال اور جائز بھی کہتے ہیں ۔
وضعی احکام :
وضعی احکام ’’ جن کو شارع نے علامت کے طور پر مقرر کیا ہو، کسی چیز کے ثبوت یا اس کی نفی کے لیے ‘ یا اس کے نفاذ اور یا الغاء کے لیے۔ اسی میں سے صحت اور فساد بھی ہے۔
۱-: صحیح لغت میں : ہر قسم کے مرض سے محفوظ کو کہتے ہیں ۔
اصطلاح میں صحیح وہ ہے :
’’ ما ترتبت آثار فعلہ علیہ عبادۃ کان أم عقداً۔‘‘
’’ جس کے کرنے کے آثار اس کے ساتھ مترتب ہوں ، خواہ یہ عبادات میں ہو یا عقود ( معاملات ) میں ‘‘۔
عبادات میں صحیح وہ ہے جس سے انسان اپنے ذمہ سے بری ہوجائے۔ اور اس سے فریضہ (ادا ) ساقط ہوجائے۔
اور عقود ( معاملات ) میں صحیح وہ ہے : ’’ جس کے آثار اس کے وجود کے ساتھ مرتبط ہوں ۔ جیساکہ خریداری سے ملکیت حاصل ہوتی ہے۔
اور کوئی چیز اس وقت تک صحیح نہیں ہو سکتی جب تک اس میں ( صحت کی) تمام شرطیں نہ پائی جائیں ‘ اور اس سے موانع ختم نہ ہوں ۔‘‘
عبادات میں اس کی مثال یہ ہے کہ :’’ نماز کو اس کے وقت پر اس کی پوری شروط ‘ ارکان اور واجبات کیساتھ ادا کیا جائے۔
اور عقود میں اس کی مثال یہ ہے کہ :’’ بیع کا انعقاد اس کی تمام معروف شروط پر ہو ‘ جس میں اس کے موانع نہ پائے جائیں ۔