کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 16
احکام احکام: احکام : حکم کی جمع ہے۔ لغت میں اس کا معنی ہے :’’ قضاء ‘‘ یعنی فیصلہ ۔ اصطلاحاً…: ’’ ما اقتضاہ خطاب الشرع المتعلق بأفعال المکلفین من طلب أو تخییر أو وضع۔‘‘ ’’ جس کا تقاضا شرعی خطاب سے ہو‘ اور اس کا تعلق مکلفین کے افعال سے ہو‘ خواہ طلب کے طور پر ہو یا اختیار کے طور پر یا ترک کے طور پر ۔‘‘ شرعی خطاب سے ہماری مراد : ’’ کتاب اور سنت ہے۔ ’’مکلفین کے افعال سے تعلق ‘‘سے ہماری مراد : یہ ہے کہ جن کا تعلق ان کے اعمال سے ہو ‘ خواہ ان کا تعلق قول سے ہو یا فعل سے ‘ کام کے کرنے سے ہو یاوضع (چھوڑ دینے) سے۔‘‘ اس سے وہ امرو خارج ہوئے جن کا تعلق عقائد سے ہو۔ اس اصطلاح کے لحاظ سے انہیں حکم نہیں کہا جائے گا۔ مکلفین سے ہماری مراد : ’’ وہ لوگ ہیں جنہیں کسی چیز کا مکلف ٹھہرایا جا سکتا ہو ‘‘۔پس یہ مجنون اور بچے کو بھی شامل ہے۔ ’’ طلب ‘‘ سے ہماری مراد امر اور نہی ہیں ۔ خواہ یہ الزام کے طور پر ہوں یا افضلیت کے طور پر۔