کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 15
مثال کے بیان کے طور پر ہوتا ہے۔ ’’ان سے کیفیت ِ استفادہ‘‘ سے ہماری مراد اس بات کی معرفت حاصل کرنا ہے کہ احکام کو احکام کے الفاظ اور ان کے دلائل پڑھ لینے کے بعد عموم و خصوص ‘ اطلاق و تقیید ‘ ناسخ اور منسوخ وغیرہ سے کیسے مستفاد کیا جائے۔ کیونکہ ان چیزوں کو جان لینے سے ہی فقہی دلائل سے ان کے احکام مستفاد ہوسکتے ہیں ۔ ’’مستفیدکے حال ‘‘ سے ہماری مراد : حال مستفید یعنی مجتہد کی معرفت حاصل کرنا ہے۔ اس کا نام مستفید اس لیے رکھا گیا ہے کہ وہ خو د مرتبہ اجتہاد پر فائز ہونے کی وجہ سے احکام کا ان کے دلائل سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔ سو مجتہد کی معرفت ‘ اجتہاد کی شروط ‘ اور اس کا حکم ‘ اور اس طرح کے دیگر موضوع اصول فقہ میں زیر بحث ہوتے ہیں ۔ اصول فقہ کا فائدہ بیشک اصول فقہ ایک جلیل القدر اور بہت اہمیت والا علم ہے ۔جس کا فائدہ بہت زیادہ ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ: ’’ وہ قدرت حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے صحیح اور سلیم بنیادوں پر دلائل سے شرعی احکام کا استخراج کیا جاسکے ۔‘‘ اور سب سے پہلے جس نے اس علم کو ایک فن کی حیثیت سے جمع کیا وہ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ ہیں ۔ پھر علماء نے اس میں آپ کی پیروی کی ۔اور اس میں مختلف کتابیں لکھیں ۔ جن میں سے کچھ نثر میں ہیں اور کچھ نظم میں ۔ اور کچھ کا اختصار کیا گیا ہے اور کچھ کی شرح اور تفصیل کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ یہ ایک مستقل فن ہوگیا ہے جس کا اپنا وجود اور جداگانہ حیثیت ہے۔ [1]
[1] قواعد فقہیہ اور قواعد اصولیہ میں فرق یہ ہے کہ قواعد اصولیہ یہ فقہ تک پہنچنے کے لیے ایک راستہ اور طریق ہیں ۔ جو قواعد فقہیہ کے بعد میں آتے ہیں ۔