کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 13
اصولِ فقہ
تعریف :
اصول فقہ کی تعریف دو اعتبار سے کی جاتی ہے۔
اول…: اس کے مفرد کلمات کے اعتبارسے۔ یعنی کلمہء اصول کے اعتبار سے اور کلمہء فقہ کے اعتبار سے۔
اصول: اصل کی جمع ہے۔ اصل وہ ہوتا ہے جس پر دوسرے کی بنیاد رکھی جائے۔ اسی سے کہا جاتا ہے’’ اصل ِجدار ‘‘ یعنی دیوار کی بنیاد۔ اور درخت کی ’’ اصل ‘‘ اس کو کہتے ہیں جس سے اس کی ٹہنیاں پھوٹتی ہوں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ أَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللّہُ مَثَلاً کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرۃٍ طَیِّبَۃٍ أَصْلُہَا ثَابِتٌ وَفَرْعُہَا فِیْ السَّمَائِ﴾ (ابراہیم:۲۴)
’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے پاک بات کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ (زمین میں )مضبوط ہو اور شاخیں آسمان میں ۔‘‘
فقہ: لغت میں سمجھ کو کہتے ہیں ۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّن لِّسَانِیْo یَفْقَہُوا قَوْلِیْ﴾ (طہ: ۲۷۔۲۸)
’’اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھ لیں ۔‘‘
اصطلاح میں : ’’ معرفۃ الأحکام الشرعیۃ العملیۃ بأدلتہا التفصیلیۃ ۔‘‘
اس سے مراد ’’شرعی عملی احکام کی معرفت حاصل کرنا ان کے تفصیلی دلائل کے ساتھ ۔‘‘
’’ معرفت‘‘[1] سے ہماری مراد علم اور ظن ہیں ۔ کیونکہ فقہی احکام کا ادراک کبھی یقینی ہوتا
[1] معرفت کو علم سے تعبیر کرنا درست ہے ‘ فرمان الٰہی ہے: ﴿فإن علمتموہن مؤمنات ﴾