کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 116
مفتی اور مستفتی
مفتی:
شرعی حکم کی خبر دینے والے کومفتی کہتے ہیں ۔
مستفتی:
شرعی حکم کے بارے میں پوچھنے والے کومستفتی [یا سائل]کہتے ہیں ۔[1]
فتوی کی شروط :
فتوی کے جواز کے لیے کچھ شرائط ہیں ، ان میں سے :
۱: یہ کہ مفتی حکم سے یقینا واقفیت رکھتا ہو ‘ یا اس کا ظن ِ راجح ہو۔ اگر ایسا نہ ہو تو اس پر توقف واجب ہوجاتا ہے۔
۲: یہ کہ اسے سوال کا کامل تصور ( سمجھ اور ادراک ) ہو۔ تاکہ اس کے لیے حکم لگانا ممکن ہو۔ کیونکہ شرعی حکم اسی تصورکی فرع ہے ۔[2]
جب اس پر مستفتی کے کلام میں اشکال واقع ہو تو اسے چاہیے کہ سائل سے اس کے بارے میں پوچھ لے۔ اگر اس میں تفصیل جاننے کی ضرورت ہو تو تفصیل دریافت کرلے ۔یا تفصیل کو اپنے جواب میں ذکر کر دے۔
مثال کے طور پر جب اسے پوچھا جائے کہ ایک انسان مراہے ، اس کی ایک بیٹی ہے‘
[1] مفتی اور قاضی میں فرق یہ ہے : مفتی کاکام فتوی بتانا ‘ اور شرعی حکم سے آگاہ کرنا ہے ‘ سو اس کا کام لوگوں میں فیصلے کرنا نہیں ۔ جب کہ قاضی کا کام شرعی حکم کو جاری کرتے ہوئے لوگوں کے معاملات میں فیصلے کرنا اور اختلاف کو ختم کرنا ہے۔
[2] ( قاعدہ ): الحکم علی الشئي فرع عن تصورہ۔