کتاب: اصول فقہ(عثیمین) - صفحہ 107
تعارض تعریف : لغت میں مقابل اور تمانع کو کہتے ہیں ۔ اصطلاح میں …: ’’ تقابل الدلیلین بحیث یخالف أحدھما الآخر۔‘‘[1] ’’ دو دلیلوں کے درمیان ایسے ٹکراؤ ہو (خواہ یہ کتاب اللہ میں ہو یا سنت یا اجماع و قیاس میں )کہ ایک دلیل دوسری کے مخالف ہو۔‘‘ (غالب طور پر تعارض کے دعوی میں مراد کتاب و سنت مراد ہوتے ہیں )۔ تعارض کی چار قسمیں ہیں : أول : یہ کہ تعارض دو عام دلیلوں کے درمیان ہو‘ اس کی چار حالتیں ہیں : ۱: یہ کہ ان دونوں کے درمیان جمع ممکن ہو‘ اس طرح کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک حال پر ایسے محمول کیا جائے کہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کا مخالف نہ ہو‘ اس صورت میں ان کے درمیان جمع (و تطبیق ) واجب ہوجاتے ہیں ۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
[1] قاعدہ : یہ ہے کہ صحیح دلیل کبھی بھی عقل سلیم سے تعارض نہیں رکھتی۔اس لیے اس پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا۔ اس کی دلیل یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن میں غور فکر کرنے کی دعوت دی ‘ اور اس کے ساتھ چیلنج کیا ہے کہ اس میں کوئی تعارض نہیں ہے۔کتاب وسنت میں جہاں بھی تعارض کاگمان ہوں وہاں پر یا تو فہم کی کمی ہوگا۔ یا علم کی کمی ہوگی ۔ یا اس میں صحیح تدبر نہیں کیا ہوگا ‘ یا وہ حدیث نہیں ہوگی۔