کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 98
دوسری مثال:
﴿ وَلَن يَجْعَلَ اللَّـهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا ﴾4:141
(اور اللہ نے کافروں کے لئے مومنوں پر غالب آنے کا ہر گز کوئی راستہ نہیں رکھا)
البتہ حقیقت میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کفار کا ہر طرح سے مسلمانوں پر غلبہ ہے، لہذا اس خبر(الفاظ) کے صحیح ہونے کا عقلاً تقاضا یہ ہے کہ متکلم)شارع) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کافروں کا مسلمانوں پر غلبہ ہو، یعنی اللہ تعالیٰ نے ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دی کہ کافروں کا مسلمانوں پر کسی قسم کا غلبہ ہو۔ چنانچہ آج جو کافروں کا مسلمانوں پر سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور عسکری غلبہ ہے، اس کے خاتمے کا اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ مبارکہ میں حکم دیا ہے ) جس کا دائمی ذریعہ صرف اسلامی ریاست یعنی خلافت ہے)۔
دلالتِ تنبیہ و ایماء
دلالتِ تنبیہ و ایماء کی تعریف
فھم التعلیل من إضافۃ الحکم إلی وصف مناسب
(اضافتِ حکم سے تعلیل کی وہ سمجھ جو ایک وصفِ مناسب تک ہو)
مثال :
﴿ وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّـهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ﴾9:6
(اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو تو اسے پناہ دے دے یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے )