کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 97
مفہوم مفہوم کی تعریف ما فھم من اللفظ فی غیر محل النطق (وہ جو الفاظِ کلام کے علاوہ سمجھا جائے) پھر مفہوم کی پانچ اقسام ہیں : دلالتِ اقتضاء، دلالتِ تنبیہ و ایماء، دلالتِ اشارہ، مفہومِ موافقہ اور مفہومِ مخالفہ۔ ان تمام اقسام کو ’’ دلالتِ التزام ‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے کیونکہ یہ تمام دلالات الفاظ و کلام سے لازماً سمجھی جاتی ہیں۔ دلالتِ اقتضاء دلالتِ اقتضاء کی تعریف ھی ما کان المدلول فیہ مضمرا أی غیر منطوق بہ بل ھو لازم لمعانی الألفاظ، إما لضرورۃ صدق المتکلم و إما لصحۃ وقوع الملفوظ بہ)عقلا أو لغۃ أو شرعا (وہ جس میں مدلول مضمر( مخفی) ہے یعنی غیر منطوق مگر یہ الفاظ کے معانی کے لئے لازم ہو، یہ خواہ کلامِ متکلم کی ضروری صداقت کی وجہ سے ہو یا)عقلاً یا لغتاً یا شرعاً) ادائیگیِ الفاظ کے وقوع کی صحت کے لئے پہلی مثال : ’’إن اللّٰہ وضع عن أمتی الخطأ والنسیان وما استکرھوا علیہ ‘‘(ابن ماجہ) (میری امت سے غلطی، بھول اور جبر ہٹا دی گئی ہے) لیکن حقیقت میں انسان سے غلطی صادر ہوتی ہے، لہذا صدقِ کلام کا تقاضا یہ ہے کہ یہاں لفظ’’ مواخذہ و سزا‘‘ کا اضافہ کیا جائے، یعنی ’’ میری امت سے غلطی، بھول اور جبر سے مواخذہ و سزا کو ہٹا دیا گیا ہے ‘‘۔