کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 83
نہیں ہو سکتی۔ یہ اس لئے کیونکہ لفظ إنما اگرچہ حصر اور تاکید، دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے لیکن اس کا مفہومِ مخالفہ نہیں لیا جاتا۔ علاوہ ازیں یہ آیت ازواجِ مطہرات کے لئے نازل ہوئی تھی جو اس کے سیاق سے ظاہر ہے :
﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴾32:32-34
(اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو، اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو، اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ ہر قسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے،اور تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ لطف کرنے والا خبردار ہے )
یہاں یٰنسآء النبی سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہاں ازواجِ مطہرات کو ’’ اہلِ بیت ‘‘سے موسوم کیا گیا ہے۔
جہاں تک پہلی حدیث کا تعلق ہے تو اس سے ازواجِ مطہرات کا اہلِ بیت ہونے کی نفی نہیں ثابت ہوتی کیونکہ آیت میں أھلکا کلمہ عام ہے، اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کی اولاد سے خاص نہیں کیا جا سکتا۔ نیز حدیث میں ہے :
’’ ومن أھل بیتہ یا زید؟ الیس نساؤہ من أھل بیتہ؟ قال نساؤہ من أھل بیتہ ولکن أھل بیتہ من حرم الصدقۃ بعدہ قال ومن ھم ؟ قال: ھم آل علی و آل عقیل و آل جعفر و آل عباس قال: کل ھؤلاء حرم الصدقۃ ؟ قال: نعم ‘‘(مسلم)
(اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ خانہ کون ہیں اے زید ؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ خانہ میں سے نہیں ؟ انھوں نے جواب دیا :آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ خانہ میں سے ہیں مگر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کے لئے صدقہ حرام ہے، انھوں نے پوچھا : وہ کون ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : یہ آلِ علی رضی اللہ عنہ ہیں اور آلِ عقیل رضی اللہ عنہ ہیں اور آلِ جعفر رضی اللہ عنہ ہیں اور آلِ عباس رضی اللہ عنہ ہیں، انھوں نے پوچھا : کیا ان سب کے لئے صدقہ حرام ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں)