کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 71
علت کی اقسام
علت کی یہ چار اقسام ہیں : صراحتاً، دلالتاً، استنباطاً اور قیاساً۔
صراحتاً : یہ وہ علت ہے جو نص کے منطوق(explicit meaning) سے صریح طور پر، بغیر نظر و استدلال کے، اس کے الفاظ و کلمات سے سمجھی جائے۔ مثلاً لفظ’’ من أجل‘‘( کی وجہ سے) عربی میں صریح علت کا مفہوم اد ا کرتا ہے :
’’ إنما جعل الاستئذان من أجل البصر ‘‘(البخاری)
(بے شک اجازت لینا، نظر پڑنے کی وجہ سے فرض کیا گیا ہے)
یہاں شرع نے کسی غیر کے گھر داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کو لازم قرار دیا ہے، تاکہ کہیں ایسی چیز پر نظر نہ پڑے جس کو دیکھنا حرام ہے، مثلاً بے پردگی کی حالت میں اجنبی عورت کا ستر۔ یہاں من أجل صریح تعلیل پر دلالت کر رہا ہے۔
اسی طرح خاص حروف جیسے لِ، کی، اِنّ، بِ بھی علت کی نشاندہی کرتے ہیں بشرطیکہ اس کی شرائط موجود ہوں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ﴾59:7
(تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے)
شرع نے یہاں مال کو مہاجرین میں تقسیم کرنے کے حکم کی علت یہ بیان کی ہے کہ اس مال کی گردش فقط دولت مندوں میں محدود ہو کر نہ رہ جائے، بلکہ اس کا دوسروں میں منتقل ہونا بھی ضروری ہے۔ یہاں حرفِ کی تعلیل پر دلالت کر رہا ہے۔