کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 68
نہیں کیا جائے گا کیونکہ ان دونوں میں مشترک باعث یعنی علت نہیں پائی گئی اور اس صورت میں یہ عقدِ جائزہ قرار پائے گا نہ عقدِ لازمہ۔ اسی طرح کسی حکمِ شرعی کی عام عبارت کے کسی مسئلے پر تطبیق کو قیاس نہیں کہا جائے گا، بلکہ اس صورت میں یہ عام نص اپنے تمام ان افراد کو شامل کرے گی جو اس کے مفہوم میں داخل ہیں۔ مثلاً یہ نہ کہا جائے کہ خمر کے حکمِ حرمت کو دوسری نشہ آور اشیاء پر قیاس کیا جائے گا، تو وہ بھی حرام ٹھہریں۔ یہ اس لئے کیونکہ قیاس سے مراد جمعِ علت کی وجہ سے کسی ایک مسئلے کے حکم کو دوسرے مسئلے تک منتقل کرنا ہے، لیکن یہاں ایسی بات نہیں پائی گئی کیونکہ حکم کو کسی دوسرے مسئلے تک منتقل ہی نہیں کیا گیا بلکہ یہاں تو بذاتِ خود مسئلے کے حکم کو اس کے اپنے موضوع پر منطبق کیا گیا ہے کیونکہ لفظِ عام ’’ خمر‘‘ بذاتِ خود نشا آور شے کو شامل ہے۔ ا س سلسلے میں جب کسی نئے مسئلے کی حقیقت کو جاننے کی تحقیق کی جائے تو اسے اصطلاح میں ’’تحقیقِ مناط‘‘ کہا جاتا ہے نہ کہ قیاس۔ مناط کا مقصد اس حقیقت کو جاننا ہے جس کے بارے میں شارع نے کوئی حکم وارد کیا ہے۔ اسی لئے مناط کو صحیح سمجھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا حکم کو، تاکہ اس کا انطباق صحیح ہو۔ ورنہ یہ اندیشہ رہے گا کہ کسی اور حقیقت کا حکم اس پر منطبق ہوا ہے، لہذا ان دونوں کو صحیح طور پر مربوط کرنا انتہائی اہم ہے۔ مثلاً خمر کی مثال میں عقل افیون کی حقیقت کی تحقیق کرے گی اور اگر اس میں نشہ آور ہونے کا وصف موجود ہو، تو اس صورت میں حرمتِ خمر کا حکم اس نئے مسئلے یعنی افیون پر لاگو ہو گا اور یہ حرام قرار پائے گی۔ یہی تحقیقِ مناط ہے اور اس میں عقل خود مختار ی سے واقع کو سمجھتی ہے جبکہ حکم کی تلاش کے لئے شرعی نصوص کی طرف رجوع کرتی ہے۔ قیاس کے یہ چار ارکان ہیں : اصل، فرع، حکمِ شرعی اور علت۔ مثلاً جمعے کی اذان کے وقت خرید و فروخت کی تحریم پر اجارۃ کی تحریم کا قیاس کیونکہ دونوں صورتوں میں ’’ نمازِ جمعہ کے وقت مشغولیت ‘‘ کی علت موجود ہے۔ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ﴾الی قولہ ﴿فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّـهِ ﴾62:9 (اے ایمان والو ! جمعے کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو ......پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو)